نیٹو افواج سے وابستہ افراد کو پاکستان منتقل کرنا خطرناک ہوگا،سراج الحق

310
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق احباب فیسٹیول سے خطاب کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے نیٹو افواج سے وابستہ ہزاروں افراد کی افغانستان سے پاکستان کے مختلف شہروں میں منتقلی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قوم کو آگاہ کیا جائے یہ فیصلہ کہاں کیا گیا اور اس کے پیچھے کیا مقاصد اور مضمرات ہیں۔ لاہور کے حلقہ این اے 125میں سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور لاہور کے امیر ذکراللہ مجاہد کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ حکومت کے اس اقدام سے ملکی سیکورٹی کو خدانخواستہ شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ قوم نے ماضی قریب میں بلیک واٹر جیسے کرائسز کا سامنا کیا ہے اور اس کے نتائج بھی بھگتے ہیں۔ اب جبکہ خطے کی صورت حال کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے، اسلام آباد ، لاہور اور دیگر شہروں میں نیٹو فورسز کے لوگوں کو رہائش کی فراہمی سے مستقبل میں کیا مشکلات پیش آ سکتی ہیں، اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ان افراد کے ویزا انٹرویوز کہاں کیے جا رہے ہیں اور یہ کہ جب خطے کے دوسرے ممالک ایسا کرنے سے گریزاں ہیں تو پاکستانی حکمران کیوں ایسا کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے قبل پارلیمنٹ اور دیگر قومی فورمز پر بحث کا آغاز ضروری ہوتا ہے تاکہ قوم حقائق سے آگاہ ہو، مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں ہمیشہ ہی الٹا چکر چلتا ہے۔ بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں اور حکمرانوں اور عوام کے درمیان کوئی تال میل نہیں ۔ انھوں نے خبردار کیا کہ مغربی طاقتیں اور بھارت افغانستان کو دوبارہ کسی آگ میں جھونکنے سے باز رہیں۔ افغانستان میں بدامنی پورے خطے میں امنِ عامہ کے شدید مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ افغانستان میں اسلامی قوتیں ملک میں امن و استحکام کے قیام کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ دوسرے ممالک وہاں مداخلت سے باز رہیں، بلکہ طالبان قیادت کی ملک کی تعمیر نو میں مدد کریں۔ افغان بچوں کو کتاب کی ضرورت ہے اور افغانستان کے عوام امن و خوشحالی چاہتے ہیں۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام اور عوام کے سامنے بری طرح ایکسپوز ہو چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے نہ صرف ماضی کے حکمرانوں کی پالیسیوں کو برقرار کھا، بلکہ کئی محاذوں پر سابق حکومتوں سے بھی بری کارکردگی دکھائی۔ معیشت، زراعت، صنعت کا حال سب کے سامنے ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کا کچومر نکال دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے کے علاوہ پی ٹی آئی نظریاتی محاذوں پر بھی سیکولر طبقات کی سازشوں کا حصہ نظر آ رہی ہے۔ گھریلو تشدد کے نام پر بل دراصل ہمارے خاندانی نظام پر حملوں کے مترادف ہے، مدارس اور علما کے خلاف کارروائیاںہو رہی ہیں، ملک میں فحاشی و عریانی کا کلچر بڑھ رہا ہے، خواتین کی عزتیں محفوظ نہیں جبکہ سیاست سے اخلاقیات کا جنازہ نکل گیا ہے۔ اگر پی ٹی آئی اپنی 3 سالہ کارکردگی پر اس سب کے باوجود فخر کر رہی ہے، تو شرم کا مقام ہے۔ وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ انھو ںنے ملک کو مدینے کی ریاست بنانے کا جو وعدہ کیا تھا اس کا کیا بنا؟ لاکھوں گھر اور نوکریاں دینے کا کہا گیا،مگرحال سب کے سامنے ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ تینوں نام نہاد جماعتیں ڈیلیور کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہیں، اب عوام نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسٹیٹس کو کو رخصت کر کے ایسے لوگوں کو ملک کی خدمت کا فراہم کریں جو حقیقی معنوں میں پاکستان کو عظیم فلاحی ریاست بنائیں۔امیر جماعت نے کراچی میں ہونے والے فیکٹری سانحے پر اظہار افسوس اور متاثرین سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مزدوروں کے خاندانوں کی مدد اور سانحے کی تفتیش کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ملک کے مزدور اور چھوٹے طبقات بدترین حالات میں زندگی گزاررہے ہیں، ان کو تنخواہیں نہیں ملتیں، مگر ان سے دن رات کام لیا جاتا ہے۔ جاب سیکورٹی کے مسائل ہیں۔ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا اور وزیراعظم ہیں کہ دعوئوں کے پہاڑ کھڑے کر رہے ہیں۔قبل ازیں سراج الحق نے امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری کے ہمراہ مقامی پارک میں احباب فیسٹیول کا دورہ کیا۔ این اے 125سے جماعت اسلامی کے امیدوار خلیل احمد بٹ، پی پی 149کے امیدوار ملک منیر احمد اور پی پی 150کے امیدوار جبران بٹ اور ناظم انتخاب حسان بٹ پروگرام کے میزبان تھے۔ فیسٹیول میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر کھانے اور دیگر اشیا کے اسٹالز لگائے گئے تھے۔ تقریب سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ثمینہ سعید نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے پی پی 150کے رابطہ عوام دفتر کا افتتاح کیا۔ بعدازاں انھوں نے جماعت اسلامی کے شعبہ نشرواشاعت کے رکن فرحان شوکت ہنجرا کی رہائش گاہ پر ان کی مرحومہ والدہ کے لیے فاتحہ خوانی کی۔