لاہور(نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کے81ویں یوم تاسیس پراندرون و بیرون ملک میں تقریبات کا انعقاد ہوا جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اس عہد کا اعادہ کیا کہ دنیا بھر میں نفاذ اسلام اور احیائے دین کی جدوجہد کو بھرپور طریقے سے جاری رکھا جائے گا اور اس عظیم مشن میں کسی بھی قسم کی قربانی دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جائے گی۔ تقریبات سے جماعت اسلامی کے قائدین ودیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے اظہار خیال کیا اور جماعت اسلامی کی 80سالہ جدوجہد پر روشنی ڈالی ۔81ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں مرکزی تقریب جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ لاہور میں منعقد ہوئی جس سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، جسٹس (ر) اعجاز چودھری، جسٹس (ر)عبدالرحمن انصاری، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف،امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد اور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ نے خطاب کیا ۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم اپنی جس 22سالہ سیاسی جدوجہد کا تذکرہ کرتے ہیں اس کے ثمرات قوم بھگت رہی ہے۔ 3 سال میں ہی لوگوں کی چیخیں نکل گئیں، معیشت برباد، ادارے کمزور اور بیڈ گورننس کا دور دورہ ہے۔ احتساب اور جمہوریت کا تصور تک نہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے یہ اعزاز جماعت اسلامی پاکستان کو ہے کہ اس کا ہر کارکن جب چاہے امیر جماعت تک کا احتساب کر سکتا ہے۔ اردگرد کی سیاسی جماعتوں پر نظر ڈالیے اور سوچیے کہ ان کے سیاسی کارکنوں کی کیا اس طرح تربیت ہوتی ہے جو طریقہ ہمارے ہاں ہے۔ جماعت اسلامی کے پیش نظر ایسے افراد کی تیاری ہے جو انسانوں کی دنیاوی و آخروی نجات کا باعث بن سکیں۔ جماعت کے امیر سے لے کر اس کے کارکن تک سب پر احیائے دین کے لیے جدوجہد کرنے کی ذمے داری برابری کی سطح پر عاید ہوتی ہے۔ جماعت اسلامی سیاست اور دین کو الگ الگ نہیں سمجھتی، جو لوگ سیاست کو دین سے الگ کرتے ہیں انگریزوں نے ان کے ذہنوں کو آلودہ کیا ہوا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ نظام فرعون کاہو اورشریعت موسیٰؑ کی۔ ہم عدالت، سیاست، تعلیم سمیت ہر شعبے میں قرآن و سنت کا نظام چاہتے ہیں۔ ہمارا نصب العین رضائے الٰہی کا حصول ہے، ہمارا مقصد اللہ کے دین کو اس دنیا میں غالب کرنا ہے اور مخلوق کا خالق سے رشتہ جوڑنا ہے۔امیر جماعت اسلامی نے شرکا سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ اپنی زندگی اسلام کے پیغام کو پھیلانے میں صرف کر دیں۔دنیا آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام، کیمونزم اپنی موت آپ مر گئے، اب صرف اسلام کا آفاقی نظام ہی انسانیت کے دکھوں کا مداوا کر سکتا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی کی بنیاد اگرچہ آج سے 80سال قبل لاہور میں رکھی گئی، لیکن بنیادی طور پر یہ وہی تحریک ہے جس کا آغاز 14صدی قبل نبی مہربانؐ نے مدینہ میں کیا تھا۔ حضورپاکؐ سے قبل اللہ تعالیٰ نے لاکھوں انبیا کے ذریعے انسانوں تک اپنا پیغام پہنچایا کیوںکہ حضورؐ خاتم النبیین تھے اس لیے ان کے بعد کوئی نبی تو نہ آیا، مگر اسلام کا پیغام صحابہ کرامؓ، ائمہ اور صوفیا و مجتہدین کی صورت میں جاری و ساری رہا۔ کسی خطے میں اس پیغام کی روشنی کو امام مالکؒ اور امام شافعیؒ جیسے بزرگوں نے پھیلایا، تو کہیں شاہ ولی اللہؒ محدث دہلوی، حسن البناؒ اور سید مودودیؒ پیدا ہوئے ۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ہر کارکن کی یہ ذمے داری ہے کہ اس تحریک کو بھرپور طریقے سے جاری رکھے۔ امیر جماعت نے اس موقع پر علامہ اقبالؒ کے 2 اہم کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مفکر پاکستان نے ایک تو قائداعظمؒ کو بیرون ملک سے واپس آ کر مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے درخواست کی، دوسرا انھوں نے سید مودودیؒ کو کہا کہ وہ لاہور کو اپنا ہیڈکوارٹر بنا کر احیائے دین کی کوششوں کا آغاز کریں۔ انھوں نے کہا کہ قائد کی جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور سید مودودیؒ کی محنت کا ثمر آج ہم اس صورت میں دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جہاں پر لوگ اس مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد نہ کر رہے ہوں کہ مخلوق کا خالق سے رشتہ جوڑنا ہے اور قرآن و سنت کے نظام سے انسانیت کو روشناس کرانا ہے۔