لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا کہنا ہے کہ تین سالوں میں ہی لوگوں کی چیخیں نکل گئیں، معیشت برباد، ادارے کمزور اور بیڈ گورننس کا دور دورہ ہے، احتساب نام کا تصور تک نہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کے 80ویں یوم تاسیس کے موقع پر منصورہ میں منعقدہ مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم اپنی جس 22سالہ سیاسی جدوجہد کا تذکرہ کرتے ہیں اس کے ثمرات قوم بھگت رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے پیش نظر ایسے افراد کی تیاری ہے جو انسانوں کی دنیاوی و آخروی نجات کا باعث بن سکیں، جماعت کے امیر سے لے کر اس کے کارکن تک سب پر احیائے دین کے لیے جدوجہد کرنے کی ذمہ داری برابری کی سطح پر عائد ہوتی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی سیاست اور دین کو الگ الگ نہیں سمجھتی، جو لوگ سیاست کو دین سے الگ کرتے ہیں انگریزوں نے ان کے ذہنوں کو آلودہ کیا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ نظام فرعون ہو اورشریعت موسیٰؑ کی، ہم عدالت، سیاست، تعلیم سمیت ہر شعبہ میں قرآن و سنت کا نظام چاہتے ہیں، ہمارا نصب العین دیگر جماعتوں سے الگ ہے، ہمارا مقصد اللہ کے دین کو اس دنیا میں غالب کرنا ہے اور مخلوق کا خالق سے رشتہ جوڑنا ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم سے یہ اعزاز جماعت اسلامی پاکستان کو ہے کہ اس کا ہر کارکن جب چاہے امیر جماعت تک کا احتساب کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سید مودودیؒ کی محنت کا ثمر آج ہم اس صورت میں دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جہاں پر لوگ اس مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد نہ کر رہے ہوں کہ مخلوق کا خالق سے رشتہ جوڑنا ہے اور قرآن و سنت کے نظام سے انسانیت کو روشناس کرانا ہے۔