کھٹی میٹھی یادوں کی خوشبو لے کر آیا ہے
آزادی کی قیمت ہم کو یاد دلانے آیا ہے
غم ہوئے تھے کوسوں دور پھریہ جتلانے آیا ہے
گلیوں کوچوں میں تھی رونق یاد کرانے آیا ہے
کتنوں نے دی تھی قربانی آزادی کی راہوں میں
آنکھوں پر جو ہیں پردے ان کو ہٹانے آیا ہے
اب بھی گر ہم نہ سمجھیں گے ان دجالی فتنوں کو
الجھے رہیں گے، اٹھ نا سکیں گے یہ سمجھانے آیا ہے
پرکھوں نے جو قربانی دی، یاد دلانے آیا ہے
14 اگست پھر آیا ہے 14پھر اگست آیا ہے
ساجدہ اقبال