اسلام آباد(صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان افغانستان میں ایک بااعتمادمصالحت کار کا کردار ادا کرسکتاہے۔ عرب نشریاتی اداراے کو دیے گئے انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ طالبان کے بیانات حوصلہ افزا ہیں،ایک نئی سوچ کاپتا چلتاہے ،ہمیں اعتدال پسندطبقے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دنیاکو بتا دیا تھا کہ مسلط کی گئی اشرف غنی حکومت کو سیاسی حمایت حاصل نہیں، وہاں کرپشن اور ناکام طرز حکمرانی کادور دورہ ہے، مگر کسی نے ہماری بات پر کان نہیں دھرے، دوحا میں ایک سال تک اشرف غنی کی سنی جاتی رہی، مگر سب سے بڑی رکاوٹ بھی وہی تھے، اشرف غنی کی حکومت کی عملداری،محض چندعلاقوں تک محدودتھی، انخلا سے قبل بھی 45فیصد علاقہ طالبان کے زیرکنٹرول تھا، طالبان نے بلا مزاحمت پیش قدمی کی،انہیں مقامی سپورٹ حاصل تھی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اچانک انخلا کافیصلہ ہماری رائے لیے بغیر کیا گیا، اب عالمی برادری کو کابل سے اپنے لوگوں کے انخلا کا چیلنج درپیش ہے،پاکستانی سفارتخانہ کابل میں 24گھنٹے متحرک ہے اور مختلف ممالک کے شہریوں کے انخلا میں معاونت کررہاہے,افسوس اس بات ہے کہ ہمارے اس کردارکوبھی نہیں سراہاگیا، پاکستان کا نام انخلا میں معاونت کرنے والے ممالک میں شامل نہیں کیاگیا، کیا اسے محض بھول چوک سمجھاجائے؟، پاکستان نے بہت الزامات برداشت کرلیے،یہ سلسلہ بندہونا چاہیے، اپنی اندرونی ناکامیوں کی ذمے داری پاکستان پرہرگز نہ ڈالی جائے۔علاوہ ازیں یرخارجہ نے یورپی یونین کے خارجہ امورکے سربراہ جوزف بوریل سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال اور علاقائی امن و امان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی کی صورت حال سے بچنے کے لیے افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، اس نازک موڑ پر افغانستان کی تعمیر نو اور افغانوں کی معاشی معاونت کے لیے عالمی برادری کو آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا ہوگا۔