نئے نظام کی تشکیل کیلئے طالبان کے جماعت اسلامی سے رابطے ہیں، سراج الحق

862
لاہور: امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ نئے نظام کی تشکیل کے لیے طالبان کے جماعت اسلامی سے رابطے ہیں، طالبان کو تسلیم کرنے میں دنیا کو بخل سے کام نہیں لینا چائیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز شیر پاؤ کالونی میں جماعت اسلامی ضلع ملیر کے ڈپٹی سکریٹری معراج خان سواتی اور اے این پی کے ضلعی رہنما فرمان خان کے خاندان کے بچوں اور خواتین سمیت 13افراد کی المناک شہادت پر ان سے اور ان کے خاندان سے تعزیت کے موقع پر خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے وفاقی وصوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 14 اگست کو یوم آزادی اور خوشی کے دن ہونے والے سانحہ مواچھ گوٹھ کے 13 شہداء کے قاتلوں اور مجرموں کو کیفرک ردار تک پہنچایا جائے۔ صدر مملکت اور وزیراعظم شہید ہونے والے معصوم بچوں اور خواتین کا غم اور درد محسوس کرتے اور ان کو اگر اپنے گھر والوں کی طرح سمجھتے تو وہ ضرور شیر پاؤ کالونی آکر تسلی دیتے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بتائیں جو حکومت عوام کو امن نہ دے سکے اس کا ذمہ دار کون ہے؟، سانحہ مواچھ گوٹھ کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے شہد اء کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کے لیے سینٹ اور قومی اسمبلی میں آواز بلند کریں گے، صوبائی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن سید عبد الرشید تحریک التواء جمع کرواچکے ہیں، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔ جو حکومت امن قائم نہیں کرسکتی اسے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ حکومت کے تین سال میں مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ کراچی، بلوچستان اور کے پی میں ہونے والے حالیہ واقعات حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے لیکن افسوس کہ حکومت نے اسے نظر انداز کردیا ہے اسی لیے متاثرہ خاندان، اہل علاقہ اور ان کے ہمدرد احتجاج کررہے ہیں، حکومت کو خود ایکشن لینا چاہیئے تھا اور ایسے اقداماات کرنے چاہیئے تھے کہ لوگوں کو اطمینان ہوتا، حکومت جاگ رہی ہے لیکن حکومت تو عملاً سورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے تحت 25 ایجنسیاں کام کررہی ہیں، وہ سب کہاں ہیں اور کیا کرہی ہیں؟، شیر پاؤ کالونی میں قیامت صغریٰ برپا ہے لیکن اس سانحے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔حکومت اور ریاست کو متاثرہ خاندان کا والی ووارث ہونا چاہیئے تھا اور اس ہی سانحے کو ٹیسٹ کیس بناکر مجرموں کو عبرت کا نشانہ بنانا چاہیئے تھا مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا، گزشتہ دنوں بنوں میں نوجوانوں کو شہید کردیا گیا۔
ان کے اہل خانہ لاشوں کے لیے بیٹھے رہے لیکن ان کو انصاف نہیں ملا،بلوچستان میں مزدوروں کو شہید کیا گیا ان کے اہل خانہ بھی لاشوں کو لیے بیٹھے رہے اور وزیر اعظم سے اپیل کرتے رہے کہ وہ خود آکر ان کو تسلی دیں لیکن وزیر اعظم یہ کہہ کر نہیں گئے کہ یہ ان کوبلیک میل کررہے ہیں،عام شہری اور مزدور وزیر اعظم اور حکومت کو کیسے بیلک میل کرسکتے ہیں۔