سپریم کورٹ نے شوگرملز کو چینی97 روپے فی کلو فروخت کرنے کی اجازت دیدی

350

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے شوگر ملز کو  فی کلو 97روپے ایکس مل ریٹ پر چینی فروخت کی مشروط اجازت دیتے ہوئے کیس لاہور ہائی کورٹ کو واپس بھجوا دیا ہےاورعدالت عالیہ نے درخواستوں پر 15 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کو سپریم کورٹ میں چینی کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق حکومتی اپیل پرجسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے  چینی کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق حکومتی اپیل پر سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کا ایکس مل ریٹ 84 اور شوگر مل مالکان کا 97 ہے۔

حکومت عوام کے حقوق کی محافظ ہے، قیمت مقرر کرنے کا اختیار حکومت کا ہے، حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کی ایکس مل قیمت پر حکم امتناع جاری کیا، عدالت عالیہ کا عبوری حکم ختم نہ ہوا تو مل مالکان مہنگی چینی فروخت کریں گے۔

 عدالت نے کہا کہ حکومت اور شوگر ملز مالکان کی مقرر کردہ ریٹ میں فرق پر مبنی رقم ہائی کورٹ میں جمع ہوگی، شوگر ملز ایکس مل ریٹ میں فرق پر مبنی رقم رضاکارانہ طور پر جمع کرائیں گی، شوگر ملز کی طرف سے صرف مچلکے جمع کرانا کافی نہیں، متعلقہ کین کمشنر چینی کے سٹاک اور فروخت کا ریکارڈ مرتب رکھیں۔

عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں چینی کی قیمت کا کیس زیر التوا ہے، ہائی کورٹ نے حکومت کی مقررہ قیمت کیخلاف یکطرفہ حکم امتناع جاری کیا، عدالت کی ذمہ داری ہے کہ قانونی نقطے پر فیصلہ کرے، قیمتوں، نفع نقصان کا تعین کرنا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں ، ہائی کورٹس کی قیمتوں کے معاملے میں مداخلت غیر متعلقہ حدود میں داخلے کے مترادف ہے، عدلیہ کی غیر متعلقہ حدود میں مداخلت شرمندگی کا باعث بنتی ہے۔

 عدالت  نے شوگر ملز کوفی کلو 97 روپے ایکس مل ریٹ پر چینی فروخت کی مشروط اجازت دیتے ہوئے کیس لاہور ہائی کورٹ کو واپس بھجوا دیاہے اور عدالت نے درخواستوں پر 15 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ  لاہور ہائی کورٹ میں چینی کی قیمت کا کیس زیرالتواء ہے، ہائی کورٹ نے حکومت کی مقررہ قیمت کے خلاف یکطرفہ حکم امتناع جاری کیا، عدالت کی ذمہ داری ہے کہ قانونی نقطے پر فیصلہ کرے، قیمتوں اور نفع نقصان کا تعین کرنا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں ہے، ہائی کورٹس کی قیمتوں کے معاملے میں مداخلت غیر متعلقہ حدود میں داخلے کے مترادف ہے، عدلیہ کی غیر متعلقہ حدود میں مداخلت شرمندگی کا باعث بنتی ہے۔