خارجہ پالیسی ہو یا نصاب تعلیم ہر معاملے میں غیر ملکی طاقتیں ہمیں ڈکٹیٹ کرتی ہیں،سراج الحق

328
راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق راولپنڈی کے تاجروں سے خطاب کررہے ہیں

راولپنڈی( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ معاشرے میں سارا بگاڑ سود کی وجہ سے ہے اور ہمارے حکمران سرمایہ داری نظام کو جاری رکھنے میں یکسو ہیں۔ معیشت میں استحکام کے لیے اسے اسلامی اصولوں کے تابع کرنا ہو گا۔ کمزور معیشت کی وجہ سے ہمیں ہر طرح کے کمپرومائز کرنے پڑتے ہیں۔ ہماری خارجہ پالیسی ہو یا تعلیمی نصاب کا معاملہ ہو، غیر ملکی طاقتیں ہمیں ڈکٹیٹ کرتی ہیں۔ریاست کا استحکام قانون کی بالادستی سے مشروط ہے، مگر73برس میںہمارے ہاں یہ تصور قائم نہیں ہو سکا۔ وجہ ملک پر مسلط ٹولہ ہے، پی ٹی آئی بھی اسی کنبے کا حصہ ہے۔ ملک میں طاقتور اور کمزور کی 2 الگ دنیائیں ہیں، کروڑوں کی کرپشن کرنے والے قانون کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہیںاور دندناتے پھرتے ہیں، مگر غریب ذرا سی غلطی پر سالوں جیل میں سڑتا ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں اس وقت 52ہزار جبکہ چھوٹے کورٹس میں 22لاکھ سے زاید کیسز زیرالتواہیں۔ غریب کی نسلیں دیوانی مقدمات کی نذر ہو جاتی ہیں۔ وکلا ملک میں قانون کی بالادستی اور لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے کردار ادا کریں۔ حکومت نے عدالتی نظام اور انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا۔ معیشت تباہ حال ہے، وزیراعظم مہنگائی کم کرنے میں مکمل ناکام ہو گئے ہیں۔ بے روزگاری کے خاتمے کے ان کے دعوے بھی ہوائی ثابت ہوئے۔ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کی غلامی جاری رکھی اور قرضوں کے جال میں قوم کو بری طرح پھنسا دیا۔ سودی نظام کے خاتمے کے بغیر معیشت میںبہتری نہیں آ سکتی۔ کئی غیر مسلم ممالک نے شرح سود کو ختم کر دیا ہے، سمجھ نہیں آتی اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اس سے نجات حاصل کرنے میں کیا مسئلہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے حکمران غریب کی زندگی کو آسان نہیں کرنا چاہتے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور وکلا اور تاجروں کے ایک وفد سے الگ الگ ملاقات کے دوران کیا۔ سراج الحق سمیت جماعت اسلامی کی قیادت راولپنڈی کے 3 روزہ دورے پر ہے جس کے دوران مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات ہو گی اور انھیں جماعت اسلامی کی سیاسی جدوجہد اور مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی نے ہفتہ کو تاجروں اور وکلا سے ملاقات کے علاوہ گلزار قائد میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کے اجتماع سے بھی خطاب کیا۔امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ملک کے ڈسٹرکٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی کل تعداد 3ہزار کے قریب ہے جبکہ ایک ہزار سے زاید اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس صورت حال میں کہ جب ججز پر کیسز کا بے پناہ بوجھ ہے اور عدالتی انفرااسٹرکچر درہم برہم ہے، کیسز کیسے نمٹائے جا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک دیوانی مقدمے کا فیصلہ آنے میں عمومی طورپر30 برس لگ جاتے ہیں۔ کئی لوگ اپنی زندگی میں فیصلہ نہیں سن سکتے۔ انھوں نے پارلیمانی کمیٹی کے ایک حالیہ اقدام کی تحسین کی جس میں کورٹ آف سول پروسیجر میں ایک شق کو کلیئر کر کے جائداد سے متعلق ایک کیس کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہونے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ عدالتوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں اسلامی اصولوں کو اپنایا جائے۔ میرا یقین ہے کہ ہماری زندگیاں اسی وقت آسان ہوں گی اور ملک ترقی کرے گا جب ہم جمہوریت، سیاست، عدالت، پارلیمنٹ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کریں گے۔ امیر جماعت نے تاجر کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ ملک میں سودی نظام کے خاتمے کے لیے جماعت اسلامی کی کاوشوں کا ساتھ دیں۔ انھوں نے کہا کہ معاشرے میں سارا بگاڑ سود کی وجہ سے ہے اور ہمارے حکمران سرمایہ داری نظام کو جاری رکھنے میں یکسو ہیں۔ معیشت میں استحکام کے لیے اسے اسلامی اصولوں کے تابع کرنا ہو گا۔ کمزور معیشت کی وجہ سے ہمیں ہر طرح کے کمپرومائز کرنے پڑتے ہیں۔ ہماری خارجہ پالیسی ہو یا تعلیمی نصاب کا معاملہ ہو، غیر ملکی طاقتیں ہمیں ڈکٹیٹ کرتی ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ انھیں تاجروں کی جانب سے دی گئی تجاویز پر مکمل اتفاق ہے۔ جماعت اسلامی ایک تاجر دوست جماعت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے موقع دیا، تو ملک کو خوشحالی، امن اور اسلام کا گہوارہ بنائیں گے۔