سکھر،بجلی کا طویل بریک ڈاؤن ،شہری اذیت ناک صورتحال سے دوچار

113

سکھر (نمائندہ جسارت) شہر و نواحی علاقوں میں بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کو دہری مشکلات سے دوچار کردیا، کاروباری مراکز میں سرگرمیاں محدود ہونے کے باوجود بجلی کاطویل بریک ڈاؤن، گھروں میں رہنے والے لوگوں کو اذیت ناک صورتحال سے دوچار کیے ہوئے ہیں، شہری و تاجر پریشان ہیں کہ حکومت گھر میں رہنے کا کہتی ہے مگر سیپکو انتظامیہ 14 سے 16 گھنٹے تک بجلی بند رکھ کر عوام کو گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور کررہی ہے۔ وفاقی و سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی سنگین صورتحال کے پیش نظر کاروباری سرگرمیاں معطل رکھنے، لوگوں کو بلاضرورت گھروں سے نہ نکلنے اور نقل و حمل پر پابندی عائد کیے جانے سمیت دیگر سخت فیصلے کیے ہیں مگر سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) انتظامیہ نے شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کرکے عوام کی زندگیاں عذاب بنادی ہیں۔ شہر کے بیشتر کاروباری مراکز بند ہیں اور بجلی کا استعمال انتہائی کم ہوگیا ہے، اس کے باوجود نواں گوٹھ، نیوپنڈ، پرانا سکھر، آدم شاہ کالونی، مائیکرو کالونی، گرم گودی، شمس آباد ودیگر علاقوں میں 14سے 16گھنٹے تک بجلی بند رکھی جارہی ہے، جس سے عوام دہرے عذاب میں مبتلا ہیں، اس سلسلے میں صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری و سماجی رہنما ذاکر بندھانی کا کہنا ہے کہ سیپکو انتظامیہ لوگوں کو مجبور کررہی ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکل کر افسران کے دفاتر کا گھیراؤ کریں، شدید گرمی میں صبح سے شام گئے تک بجلی بند رکھی جارہی ہے، سیپکو کے کرپٹ افسران و اہلکاروں نے عوام کا سکون حرام کردیا ہے، بازار بند ہیں، حکومت کہتی ہیں کہ عوام گھر پر رہیں مگر سیپکو کے کرپٹ افسران و اہلکار دن بھر بجلی بند رکھ کر عوام کو مشتعل کررہے ہیں۔ نواں گوٹھ میں بجلی کے مسئلے کے حوالے سے سیپکو انتظامیہ نے عدالت میں تحریری طور پر بیان دیا تھا کہ وہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں کریں گے مگر اس کے باوجود صبح 8بجے بند ہونیوالی بجلی دوپہر اور بعض اوقات شام گئے تک بحال کی جاتی ہے، 14 سے 16 گھنٹے تک بجلی کا عذاب عوام پر مسلط کردیا گیا ہے۔ کرپٹ افسران و اہلکار بجلی چوری کرانے میں ملوث ہیں جس کا خمیازہ ایمانداری سے بل ادا کرنیوالے بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر سیپکو افسران نے اپنا قبلہ درست نہ کیا اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ ترک نہ کیا تو سیپکو افسران کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔