بھارت عالمی کھیلوں کو سیاست کی نذر نہ کرے،شاہ محمود قریشی

110

اسلام آباد(اے پی پی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کشمیر پریمیر لیگ میں کھلاڑیوں پر بھارتی دبائو کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کشمیریوں کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنیکیلیے پر عزم ہیں۔بھارت کو کرکٹ جیسی انٹرنیشنل کھیلوں کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے،افغانستان میں امن کا فائدہ بھارت سمیت پورے خطے کو ہو گا۔پیر کو مقبوضہ کشمیر اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں وزیرخارجہ نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کے ممبران نے حال ہی میں صدر سلامتی کونسل کو خط ارسال کیا ہے،اس خط میں ممبران یورپی پارلیمنٹ نے جو موقف اپنایا ہے یہ وہی موقف ہے جسے پاکستان گذشتہ دو سال سے ہر فورم پر دوہراتا چلا آ رہا ہے۔اس خط سے دو پہلو عیاں ہوتے ہیں،ایک یہ کہ دنیا کی آزاد پارلیمان ہمارے موقف کی توثیق کر رہی ہیں،دوسری یہ کہ ہندوستان جو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہیں اس تاثر کی نفی ہوتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان تاثر دے رہا تھا کہ یہ ان کا اندرونی مسئلہ ہے، یہ ان کا اندرونی مسئلہ نہیں ہے۔سلامتی کونسل میں جب تین مرتبہ مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا تو یہ تسلیم کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ ہے جو حل طلب ہے،ہم نے ہر فورم پر اس مسئلے کو اٹھایا، سفارتی اور سیاسی طور پر ہماری کاوشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پارلیمنٹ اور سینٹ میں متفقہ قراردادیں منظور ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جو انسانی حقوق کی علمبردار قوتیں ہیں انہیں چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس بھی لیں اور ان کے تدارککیلیے اقدامات بھی کریں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر پریمیر لیگ میں کھلاڑیوں پر بھارتی دبائو کی مذمت کرتا ہوں،بھارت کو کرکٹ جیسی انٹرنیشنل کھیلوں کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے،بھارت اگر مقبوضہ کشمیر میں اس طرح کے کھیلوں کے پروگرام کا انعقاد کرنا چاہتا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا۔ہمیں کشمیر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کی بین الاقوامی پذیرائی پر بے حد خوشی ہے بھارت کو بھی ہونی چاہیے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر کا کوئی کھلاڑی بین الاقوامی پذیرائی حاصل کرتا ہے ہمیں تو اس کی بھی خوشی ہو گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آجکل پاکستان کو بدنام کرنیکیلیے فیک نیوز کا سہارا لیا جا رہا ہے ہمیں ان سے بھی محتاط رہنا ہو گا،ابھی کل ہی میرے نام سے ایک بیان کو غلط طور پر منسوب کیا گیا ہے جبکہ افغانستان کا میڈیا اس غلط اور فیک بیان کو بڑھ چڑھ کر نشر کر رہا ہے۔