اسلامی اقدار کے منافی تعلیمی نصاب کسی صورت قبول نہیں کریں گے،سراج الحق

356
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق منصورہ میں مرکزی میڈیا ورکشاپ سے خطاب کررہے ہیں، معراج الہدیٰ صدیقی اور قیصر شریف بھی موجود ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم کا آئین پاکستان اور پارلیمانی سسٹم پر اتفاق ہے، صدارتی نظام کے شوشے چھوڑ کر اختلافات کو ہوا نہ دی جائے۔ آزاد کشمیر الیکشن میں نتائج طے شدہ تھے، سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا۔ صاف اور شفاف انتخابات کے لیے الیکٹورل ریفارمز وقت کی ضرورت ہیں۔ حقیقی جمہوریت کے لیے انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہونے چاہییں۔ آئی ایم ایف کے اشاروں پر پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ مہنگائی کی تمام ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہے، غریبوں کے لیے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔ مخصوص سیکولر اور لبرل طبقہ افغانستان میں بدلتے حالات سے خوفزدہ ہے، پاکستانیوں کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔ افغان قوم متحد ہو کر ملک میں امن اور مستحکم حکومت کے قیام کے لیے بات چیت کریں۔ پاکستان میں یکساں نظام تعلیم کے حق میں ہیں، مگر ایسا نصاب جو اسلامی اقدار کے خلاف ہو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ جماعت اسلامی الیکشن میں پورے ملک میں اپنے نمائندے کھڑے کرے گی۔ الیکشن اپنے جھنڈے، نشان پر لڑیں گے اور سرپرائز دیں گے۔ نوجوان مایوس نہ ہوں، حقیقی تبدیلی لانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ آزاداور خود مختار میڈیا کے حامی ہیں، صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے اور خوفزدہ کرنے کے تمام حربوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ میڈیا آزاد ہو گا تو ملک ترقی کرے گا۔ کارکنان تحریک اسلامی میڈیا سے وابستہ افراد کو عزت و احترام دیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے دین کے پیغام کو عام کیا جائے۔ ہماری سیاسی جدوجہد کا مقصد اپنے خالقِ حقیقی کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ تمام انسانیت کو ایک کنبہ سمجھتے ہیں اور اس کی فلاح اور بھلائی چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی میڈیا ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، سیکرٹری اطلاعات قیصرشریف اور ناظم سوشل میڈیا شمس الدین امجد بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی نے شرکا کے سوالوں کے جوابات دیے اور مختلف تنظیمی و سیاسی امور پر تفصیلی گفتگو کی۔ انھوں نے مرکزی شعبہ نشرواشاعت کے زیراہتمام میڈیا ورکشاپ کو اہم اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ورکشاپ کے ذریعے جماعت اسلامی کے ملک بھر میں میڈیا سینٹرز سے وابستہ افراد کو مختلف موضوعات پر سیکھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو معاشرہ میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے استعمال کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں نوجوانوں کو منظم کر رہی ہے، رابطوں میں استحکام لا کر مینار پاکستان پر آل پاکستان یوتھ کنونشن کا انعقاد کریں گے اور ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں کو جمع کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے مرکزی پارلیمانی بورڈنے مختلف حلقوں میں امیدواران کی منظوری دے دی ہے، آنے والے دنوں میں اس عمل کو مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد صوبائی پارلیمانی بورڈز کے اجلاس ہوں گے اور آئندہ الیکشن میں صوبائی امیدواران کے لیے سفارشات مرکزی پارلیمانی بورڈ کو بھیجی جائیں گی۔ ہمارا مطمح نظر ایماندار اور اہل افراد کو قیادت کا موقع فراہم کرنا ہے۔ ہم ہمت اور حوصلے سے میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں اور جذبہ ایمانی سے دنیاوی بتوں کو شکست دے کر ملک میں اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پرامن جمہوری انقلاب اور ووٹ کی طاقت پر یقین رکھتی ہے۔ تینوں جماعتیں قوم کے سامنے بری طرح ایکسپوز ہو چکی ہیں، مستقبل جماعت اسلامی کا ہے۔ اب قوم کے پاس اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں کہ ووٹ کے ذریعے اپنی تقدیر کو بدلے۔ جاگیرداروں، وڈیروں سرمایہ داروں سے نجات کا واحد راستہ عوامی جمہوری جدوجہد ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان شاء اللہ جماعت اسلامی پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنائے گی۔