برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران 2015ء کی عالمی جوہری معاہدے کو بچانے کی کوششوں کو ٹال رہا ہے۔ ہائیکو ماس نے خبردار کیا ہے کہ سمجھوتے کی بحالی کا آپشن زیادہ دیر تک موجود نہیں رہے گا۔ وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ تہران حکومت عالمی جوہری ڈیل کی بحالی کی کوششوں کو سنجیدہ نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کی بحالی کوششوں میں تاخیر سے معاملات مزید الجھ سکتے ہیں اور خدشہ ہے کہ مذاکرات کا دروازہ بند ہوجائے گا۔ انہوں نے ہفت روزہ ڈیئر اشپیگل سے گفتگو میں مزید کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر بے چینی ہو رہی ہے کہ ایک طرف سے ایران ویانا میں جاری مذاکراتی عمل کو مؤخر کر رہا ہے اور دوسری طرف سمجھوتے کے بنیادی نکات سے مزید دوری اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایران نے سمجھوتے کو بچانے کے لیے اپریل میں مذاکرات شروع کیے تھے اور ہم اب بھی تہران کی جانب سے مثبت رویے کے منتظر ہیں۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں ’جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن‘ نامی اس ڈیل سے یک طرفہ طور پر علاحدگی اختیار کرلی تھی۔ دوسری جانب ہتھیاروں سے متعلق عالمی تنظیم سپری کے مطابق 6ہزار 375 جوہری ہتھیاروں کے ساتھ روس سب سے آگے ہے۔ روس نے ایک ہزار 570 جوہری ہتھیار نصب بھی کر رکھے ہیں۔ 2015 ء میں روس کے پاس 8ہزار جوہری ہتھیار تھے۔