ٹرانسفارمر حادثے کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے،بلاول

110

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے حیدرآباد میں بجلی کے ٹرانسفارمر پھٹنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے حادثے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر معاملے کی شفاف تحقیقات کرائی جائے اگر یہ المناک واقعہ ایک مجرمانہ غفلت ہے تو ذمہ داران کو قانون کی گرفت میں لایا جائے افسوس ہے، جب سے سلیکٹڈ حکومت آئی ہے، اس کے ماتحت اداروں کی کارکردگی روزانہ کی بنیاد پر خراب سے بدترین ہو رہی ہے ،زخمیوں کے بھتر علاج معالجے کو یقینی بنایا جائے۔ بلاول زرداری نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی ہے ۔علاوہ ازیںکنوینر ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی نے حیدرآباد میں ٹرانسفر پھٹنے کے حادثہ میں متعدد افراد کی ہلاکت و زخمی ہونے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ حادثہ کے متاثرین کو علاج و معالجہ کی بہتر سہولیات فراہم نہ ہونا قومی سانحہ سے کم نہیں۔سول ہسپتال حیدرآباد میں ڈاکٹرز اور عملے کی عدم دستیابی کے سبب متاثرین کو علاج کی سہولیات فراہم نہ ہوسکیں،متاثرین کو بروقت علاج کی سہولت نہ ہونے کے سبب متعدد زخمی آج خالق حقیقی سے جاملے ۔وزیراعظم پاکستان عمران خان فی الفور حیدرآباد واقعہ کا نوٹس اور ذمہ دار کو سخت سزا دیں،نااہل حیسکو و واپڈا حکام اور انکے کرپٹ ترین عملے کیخلاف فوری ایکشن اور ایف آئی آر درج کی جائے ۔وفاقی وزیر حماد اظہر حیدرآباد کا دورہ،متاثرین سے ملاقات اور انکے دکھوں کا مداوا کریں،حکومت سندھ اندرون سندھ کو کوئی ایسا ہسپتال بھی میسر نہیں کرسکیں جہاں ان سانحات کے متاثرین کا علاج کیا جاسکے ۔پیپلزپارٹی کی نااہل ترین کرپٹ سندھ حکومت صحت کے نام پراربوں روپے کا بجٹ بھی ایک خاندان کی عیاشیوں میں خرچ کردیتی ہے۔ پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال ،انیس احمد قائم خانی ،وائس چیئرمین پاک سرزمین پارٹی شبیر احمد قائم خانی نے لطیف آباد نمبر8ٹرانسفارمر حادثہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو ماہ سے مسلسل پریس کانفرنس و حیسکو افسران سے رابطہ کرکے ہم یہ باور کرارہے تھے کہ حیسکو کی صورتحال بہت خراب ہے ٹرانسفارمر جل رہے ہیں اور انہیں ناقص میٹریل سے تیار کراکر لگوایا جارہا ہے جوکسی بڑے حادثہ کا سبب بن سکتا ہے لیکن ہماری آواز کو حیسکو حکام اور وفاقی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ واقعہ کی FIR لواحقین کی مدیت میں حیسکو CEO اور افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ۔