افغان سفیرکی بیٹی کا اغوا‘ مجرم بے نقاب کر یں گے ‘ شاہ محمود

100

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کی تفتیش افغانستان اور پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے اور مجرمان کو بے نقاب کریں گے۔اسلام آباد میں شاہ محمود قریشی نے مشیر قومی سلامتی معید یوسف کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں افسوس ناک واقعہ رونما ہوا، جس سے ہم سب کو تکلیف تھی اور ہونی چاہیے، ہم بھی بیٹیوں والے ہیں اور ان کی عزت، احترام اور پرائیویسی سب پر لازم ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے علم میں جب آیا کہ افغانستان کی حکومت نے اپنے سفیرو اور سینئر سفارت کاروں کو واپس بلا رہے ہیں تو میں نے افغان وزیر خارجہ سے رابطہ کرکے حقائق سے مطلع کرنے کا فیصلہ کیا اور آج صبح ان کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو اقدامات کیے ہیں، ان سے شیئر کیا اور تسلی دی کہ حکومت پاکستان مکمل تعاون کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، ہم نے کچھ پوشیدہ نہیں رکھنا، ہمیں کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ جو تفتیش اس وقت جاری ہے، اس کے جو بھی نتائج ہوں گے وہ ہم میڈیا کو جاری کرنا چاہیں گے، کیونکہ کچھ بھی پوشیدہ رکھنا ہمارا ارادہ نہیں ہے۔افغان وزیر خارجہ سے ہونے والی گفتگو پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ان کو بتایا وزیراعظم پاکستان نے ذاتی طور پر اس کا نوٹس بھی لیا ہے اور پوری تفتیش کو وہ دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ معاملہ کس نوعیت کا ہے اور کتنا حساس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ حقائق ان کے اور دنیا کے سامنے رکھیں اور جو مجرم ہیں ان کو بے نقاب کریں، نہ صرف بے نقاب کریں بلکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں اور جو ذمہ داران ہیں، انہیں قرار واقعی سزا ملے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کے نہ صرف سفارت خانے بلکہ قونصل خانے چاہے کراچی، پشاور یا کوئٹہ میں سیکورٹی بڑھا دی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ نے کہا ہم اپنا ایک وفد بھی اسلام آباد بھیجنا چاہتے ہیں تو میں نے کہا شوق سے آپ تشریف لائیں اور وہ ٹیم آئے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد یہ تھا کہ ٹیم بھیج کر سیکورٹی کا ماحول دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم اس ٹیم کے ساتھ بھی تعاون کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں اس کیس پر ہمیں مشترکہ طور پر آگے بڑھنا چاہیے اور اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔