بھارت سے مذاکرات کا راستہ سری نگر سے جاتا ہے،شاہ محمود

100

اسلام آباد،تاشقند(اے پی پی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دلی کے ساتھ مذاکرات کا راستہ سری نگر سے جاتا ہے۔جمعرات کو اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر بھارت کا رویہ یہی رہتا ہے جو کشمیر پر ہے تو مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں۔افغانستان کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے،پاکستان عنقریب افغان قیادت کے اہم لوگوں کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے رہا ہے تاکہ ہم مل بیٹھ کر افغان امن عمل کو آگے بڑھا سکیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا کردار مصالحانہ نوعیت کا ہے افغانستان میں قیام امن کی بنیادی ذمہ داری افغانوں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ازبکستان کے ساتھ تین اہم نوعیت کے معاہدے ہونے جا رہے ہیں،ہمیں ایک لیگل فریم ورک میسر آ جائے گا اور وہ سہولتیں جو پہلے میسر نہیں تھیں وہ دستیاب ہوں گی۔ان معاہدوں سے پاکستان اور ازبکستان کے مابین تجارتی و اقتصادی تعاون مزید مستحکم اور وسعت پذیر ہو گا۔دریں اثناء جمعرات کو تاشقند میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ازبکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ تاشقند کے دوران پہلے دن ہمارا بزنس فورم کا اجلاس ہوا ہے جس میں پاکستان سے 130 کے لگ بھگ، اہم بزنس ہا ئوسز کے نمائندگان نے شرکت کی اور ان کی بزنس ٹو بزنس، ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ازبکستان کے کاروباری افراد میں، پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کا اشتیاق دیکھنے میں آیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے وسیع مواقع اور امکانات موجود ہیں،آج(جمعرات) کو 453 ملین ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔علاوہ ازیںوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو تاشقند میں وزیر اعظم ازبکستان عبداللہ عارفوف سے ملاقات کی۔بات چیت کے دوران دو طرفہ تعلقات،مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ازبکستان کے ساتھ تاریخی، مذہبی اور ثقافتی بنیادوں پر استوار گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے مابین دو طرفہ طرفہ تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔