کشمیر ہماری زندگی ہے

261

آزاد جموں و کشمیر میں ان دنوں انتخابی مہم جاری ہے اور پانچ اگست کے بھارتی اقدام کے بعد ریاست میں قانون ساز اسمبلی کے یہ پہلے انتخابات ہورہے ہیں جن کے لیے پولنگ25 جولائی کو ہوگی، بھارت نے جس طرح اپنے آئین میں آرٹیکل 370 اور 35A میں ردو بدل کرکے اس کی روح متاثر کی ہے اور جس کے بعد مقبوضہ وادی کے علاوہ دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی کشمیری رہے ہیں ان میں ایک بڑا شدید ردعمل آیا ہے، اس ماحول میں آج ہم اپنے شہداء کو یاد کر رہے ہیں جنہوں نے تیرہ جولائی1931 کو اپنے خون سے تاریخ رقم کی تھی انہی شہداء کی یاد میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے علاوہ مقبوضہ کشمیر اور دنیا بھر میں 13 جولائی کو 89واں یوم شہدائے کشمیر عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے اس حوالے سے دنیا بھر میں مظاہرے کیے جارہے ہیں اور کشمیریوں سے یکجہتی کے لیے کشمیر کا دوست ہر انسان آج کشمیر کی آزادی کی جدوجہدکے ساتھ ہے اور ماضی کے عظیم مجاہدوں کو ان کی بے مثال قربانی پر خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔
89 سال قبل 13 جولائی 1931ء کو ڈوگرہ سپاہیوں نے 22 کشمیریوں کو اذان دیتے ہوئے شہید کر دیا تھا ان کی یہ قربانی لاکھوں لوگوں کے دلوں میں ہمت اور قربانی کی ایک عظیم داستان کے طور پر زندہ ہے اور 13 جولائی کو اسی تناظر میں دنیا بھر میں یوم شہدائے کشمیر منایا جاتا ہے گزشتہ سال یورپی یونین کے دارالحکومت برسلز میں یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر بھارتی سفارت خانے کے باہر ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جبکہ برسلز اور دوسرے شہروں میں موجود کشمیریوں نے احتجاجی کیمپ بھی لگائے۔ اسی طرح بھارتی مظالم کیخلاف کنٹرول لائن کے دونوں جانب احتجاج کیا گیا۔
یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر حکومت اور اپوزیشن ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی کہ بھارت نے پورے خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے دنیا تماشا دیکھنے کے بجائے بھارت کو عالمی قانون کی خلاف ورزی سے روکے پاکستان کی سلامتی کے خلاف بھارت کی شروع دن کی بدطینتی کے مقابل پاکستان نے شروع دن ہی سے کشمیر پر اصولی موقف اختیار کر رکھا ہے۔ 1948ء میں کشمیر میں فوجیں داخل کرکے اس پر جبری تسلط جمایا کشمیر پر تسلط جما کر بھارت نے درحقیقت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی سازش کا آغاز کیا جس کے تحت اس نے کشمیر کے راستے پاکستان آنے والے دریائوں کا پانی روک کر پاکستان کو بے آب و گیاہ ریگستان میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کی، پاکستان نے یو این قراردادوں کی روشنی میں یہ اصولی موقف اختیار کیا کہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے اس لیے انہیں استصواب کا حق دیا جائے۔ کشمیری عوام کی بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد درحقیقت پاکستان کے استحکام‘ سلامتی اور بقاء کی جدوجہد ہے کیونکہ کشمیر کا پاکستان سے الحاق ہوگا تو آبی دہشت گردی سمیت پاکستان کی سلامتی کیخلاف تمام بھارتی سازشیں دم توڑ جائیں گی اس تناظر ہی میں پاکستانی اور کشمیری عوام کے دل ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں تاہم پاکستان کی جانب سے کسی موقع پر کشمیر کاذ میں کسی قسم کی لچک نظر آتی ہے تو کشمیری عوام کے دلوں میں مایوسی کی فضا پیدا ہوتی ہے جن کی 70 سال سے زائد عرصے سے جاری جدوجہد میں لاکھوں جانوں کی قربانیاں اپنی آزادی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سلامتی کا تحفظ بھی یقینی بنانے کی لیے دی گئیں۔ پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونے کے عزم میں کبھی کمی نہیں آنے دی گئی، گزشتہ سال 5 اگست والے اقدام کیخلاف بھرپور سفارتی کوششوں سے اس بھارتی اقدام کے خلاف عالمی رائے عامہ اور نمائندہ عالمی اداروں کو متحرک کیا گزشتہ سال ایک اور فیصلہ ہوا تھا کہ افغان ٹریڈ کے لیے راستہ دیا گیا یہ ٹریڈ بھارت سے کابل کے لیے تھی مگر آج حالات کیا ہیں اور کیا تقاضا کرتے ہیں؟ مناسب یہی ہے کہ ہم اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔