ایران میں یورینیم افزودگی پھر شروع ،یورپی ممالک میں کھلبلی

170

ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے 20 فی صد تک یورینیم افزودگی سے متعلق جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے)کو مطلع کردیا ۔ ویانا میں قائم عالمی ادارے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری ری ایکٹر میں ایندھن کے طور پراستعمال کرنے کے لیے یورینیم کو 20 فی صد تک افزودہ کرنا چاہتا ہے۔ اس اقدام پر مغربی طاقتوں میں کھلبلی مچ گئی ، کیوں کہ وہ اس وقت ویانا میں ایران سے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی مکمل بحالی کے لیے بات چیت کررہی ہیں۔ آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ یورینیم کو قابل استعمال بنانے کا عمل کثیرمراحل پر مشتمل ہوگا اور اس کے لیے کافی وقت درکار ہوگا ،تاہم مغربی طاقتیں اس سے قبل ایران کی یورینیم کی بہت تھوڑی مقدار کو افزودہ کرنے پر مذمت کرچکی ہیں ۔ برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایرانی ویانا مذاکرات کے لیے خطرات پیدا کررہا ہے اور یہ سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایران کے یورینیم افزودگی کے حالیہ اقدامات اشتعال انگیز ہیں۔اس سے قبل ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے گزشتہ ماہ میڈیاکو بتایا تھاکہ ایران نے ساڑھے 6کلو یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر لیا ہے۔اس کے علاوہ 20 فیصد تک افزودہ یورینیم کی 108کلوگرام مقداربھی تیار کر لی گئی ہے۔ ایران کو ایک جوہری بم کی تیاری کے لیے 90 فیصد تک افزودہ یورینیم درکارہے۔ایران نے اپریل میں یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت نے اسرائیل پر اپنی ایک جوہری تنصیب میں تخریب کاری کا الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس کے ردعمل میں یورینیم کومقررہ حد سے زیادہ سطح تک افزودہ کررہا ہے۔ علی ربیعی نے بتایا کہ یرانی پارلیمان کے منظورکردہ قانون کے تحت جوہری توانائی تنظیم ایک سال میں 20 فیصد تک افزودہ یورینیم کی 120 کلوگرام پیداوار حاصل کرسکتی ہے۔ آئی اے ای اے نے مئی میں جاری کردہ ایک اور رپورٹ میں انکشاف کیا تھاکہ حکومت 2015ء کے جوہری سمجھوتے میں مقررہ حد سے تجاوز کرچکی ہے۔