اسلام آباد(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کا عمل دخل ختم کر کے اختیار عدالت عظمیٰ کو دیا جائے ۔ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی سے پاس کرایا گیا الیکشن ایکٹ 2020 ء بدنیتی پر مبنی اور آئندہ الیکشن میں دھاندلی کا منصوبہ ہے ۔ متناسب نمائندگی کا قانون متعارف کرائے بغیر ملک میں حقیقی جمہوریت قائم نہیں ہوسکتی ۔ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو ختم کرنے کے لیے سیاسی جماعتیں مذاکرات کریں ۔ الیکٹرونک ووٹنگ مشین ، بائیو میٹرک سسٹم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حق میں ہیں ۔ الیکشن میں دولت کی ریل پیل کے عمل دخل کو روکنے کا قانون موجود ہے ، عملدرآمد نہیں ہوتا ۔ جو سیاسی جماعت الیکشن کمیشن کی نگرانی میں پارٹی انتخابات نہیں کراتی ، اس کے الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عاید ہو ۔ آئین کی دفعات 62،63 پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد ہو یہ دفعات نفلی عبادت نہیں ہیں ان کا تعلق منتخب نمائندوں کے کنڈکٹ سے متعلق ہے ۔ جب جماعتی بنیاد پر الیکشن ہوں تو آزاد امیدوار نہیں ہونے چاہئیں ، بعد میں خرید و فروخت کا راستہ کھل جاتا ہے۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور احاطے میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں ۔ انتخابات کی نگرانی کرنے والے آزاد اداروں اور میڈیا کے نمائندوں کو الیکشن کے عمل کی مانیٹرنگ کی مکمل اجازت ہو ۔ پولیس اور آرمی کے جوان پولنگ ا سٹیشنز کے باہر سیکورٹی کے لیے مامور کیے جائیں ۔ الیکشن عمل کی مانیٹرنگ کے لیے ہر ضلعے کی سطح پر ایک مانیٹرنگ کمیشن بنایا جائے جس کی رپورٹ پر الیکشن کمیشن عملدرآمد کرے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق وہ اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ جماعت اسلامی کی جانب سے شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار کردہ مسودے کی تفصیلات شیئر کر رہے تھے ۔ امیر جماعت نے صحافیوں کو بتایا کہ انتخابی اصلاحات کا مسودہ پہلے ہی سیاسی جماعتوں کو بھیجا جاچکاہے۔اس موقع پر نائب امرا لیاقت بلوچ ، میاں محمد اسلم ، امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طار ق سلیم اور امیر ضلع اسلام آباد انجینئر نصر اللہ رندھاوا بھی پریس کانفرنس میں امیر جماعت کے ساتھ تھے۔سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی کے مرکزی قائدین تمام سیاسی جماعتوں سے اس مسودے پر مذاکرات کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ ایک مشترکہ لائحہ عمل مرتب کر لیا جائے ۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا سیاسی پارٹیاں اس مسودے پر متفق ہو جائیں گی ؟تو امیر جماعت نے کہاکہ سبھی سیاسی پارٹیاں انتخابی اصلاحات چاہتی ہیں ۔ تمام پارٹیوں کی خواہش ہے کہ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم کی جائے جو بذات خود اسٹیبلشمنٹ کے لیے فائدہ مند ہے ۔ انہوںنے کہاکہ چیف الیکشن کمشنرکے تقرر کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے متفق ہونے کے تلخ تجربات ماضی میں دیکھ چکے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس سلسلے میں سیاسی پارٹیوں کا عمل دخل مکمل ختم ہو ۔ انہو ں نے کہاکہ حکومت نے پہلے انتخابی اصلاحات کا بل قومی اسمبلی سے پاس کرایا اب مذاکرات کی بات کر رہی ہے یہ سراسر بدنیتی ہے ۔سراج الحق نے کہاکہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کو نیچرل بنیاد پر کرے اور یہ کام عجلت میں نہ کیا جائے ۔ ووٹرز کی ایک حلقے سے دوسرے میں منتقلی کے عمل میں بہت ابہام ہے ، اس کو شفاف بنایا جائے۔ کمپیوٹرائزڈ لسٹوں کی تیاری بروقت کی جائے اور ان پر تصاویر لگائی جائیں ۔ الیکشن نتائج پر پولنگ کا عملہ اور ایجنٹ متفق ہو جائیں تو اسے دیوار پر چسپاں کیا جائے ۔ الیکشن کے دن میڈیا کو پابند کیا جائے کہ وہ کسی مخصوص پارٹی یا رجحان کی تشہیر نہ کرے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اہل اور پڑھے لکھے لوگ اسمبلیوں میں آئیں جس کے لیے اسمبلیوں میں کم از کم 50 فیصد نمائندگی متناسب اصول کے تحت ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ اور دیگر جمہوریتوں کی طرح ریاست پروفیشنلز اور اہل افراد کو الیکشن کے لیے فنڈ کرے ۔ الیکشن کمیشن معاشی طور پر خود مختار اور اس کا مستقل عملہ ہو ۔ الیکشن کمیشن کا ووٹنگ کے لیے دوسرے اداروں کے افراد پر انحصار ختم ہونا چاہیے ۔ الیکشن کے روز خواتین اور بزرگوں کی سہولت کے لیے مکمل انتظامات ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ اوورسیز پاکستانیوں اور الیکٹرونک مشینوں پر جو اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں ، انہیں دور کیا جانا چاہیے ۔ سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک میں حقیقی جمہوریت چاہتی ہے جس کے لیے الیکشن کمیشن کا بااختیار ہونا اور شفاف الیکشن کا انعقاد بے حد ضروری ہے ۔