فیٹف ملک کی نظریاتی اور معاشی خودمختاری پر کنٹرول چاہتا ہے،سراج الحق

268
لاہور: سراج الحق منصورہ میں جاری 3روزہ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ملک کی نظریاتی اور معاشی خود مختاری پر کنٹرول چاہتا ہے۔ 27میں سے 26شرائط پر عمل درآمد کے باوجود پاکستان کو گرے لسٹ میں برقراررکھنے سے ادارے کے عزائم واضح ہو گئے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیںاور اپنا قبلہ درست کریں۔ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کا 22واں پروگرام اپنایا اورمعیشت میں بہتری کے دعوے کر رہی ہے۔ پہلے 21 پروگراموں کے دوران بھی سابق حکومتوں نے اسی طرح کے بلند و بانگ دعوے کیے تھے۔ پی ٹی آئی نے تبدیلی کا نعرہ لگا کر عوامی توقعات کا خون کیا اور اپنے آپ کو اسٹیٹس کو کا سب سے بڑا ایجنٹ ثابت کر دیا۔ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والوں نے ایک قدم بھی ایسا نہیںاٹھایا جس سے اسلامی فلاحی پاکستان کی منزل کا حصول ممکن ہو۔ مہنگائی عوام کا سب کچھ کھا گئی، بے روزگاری کا طوفان سنبھالے نہیں جا رہا۔ گزشتہ 3 برس میں معیشت، خارجہ و داخلہ پالیسی، امن و امان کی صورت حال، انصاف، صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ کشمیر کو بھارت کے ہاتھوں بیچ دیا گیا اور اربوں ڈالرز کے قرضے لیے گئے۔ حکمران اور نام نہاد بڑی اپوزیشن پارٹیاں عوامی مسائل کے حل کے بجائے ذاتی مفادات کی سیاست میں الجھی ہوئی ہیں۔ ایک کروڑ نوکریاںاور 50 لاکھ گھر بنانے کا دعویٰ کرنے والوں نے الٹا لوگوں کو بے روزگار اور بے گھر کیا۔ عام آدمی انصاف کے لیے ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ اسپتالوں کا برا حال ہے جہاں غریب کو ڈسپرین کی گولی بھی مفت دستیاب نہیں۔ جماعت اسلامی انتخابی اصلاحات چاہتی ہے۔ انتخابات سے دھونس، دھاندلی، زر اور زور کے عوامل کو ختم کرنا ہو گا۔ جمہوریت مضبوط کرنے کی بات کرنے والی بڑی سیاسی پارٹیاں اپنے اندر بھی جمہوریت لائیں۔ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے بجائے عام پڑھے لکھے آدمی کو اسمبلیوں میں پہنچانا جماعت اسلامی کی سیاست کا مقصد ہے۔ ہم پرامن اور جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ عوام نے موقع دیا تو اقتدار میں آ کر ملک میں اسلامی نظام نافذ کریں گے اور پاکستان کو عظیم فلاحی ریاست بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ منصورہ میں جاری 3 روزہ اجلاس کے پہلے روز ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ شوریٰ کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے سالانہ بجٹ کی منظوری دی جائے گی اور مختلف قائمہ کمیٹیاں سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کریں گی۔ 3 روزہ اجلاس کے اختتام پر اتوار کو امیر جماعت اسلامی سراج الحق دیگر قائدین کے ساتھ منصورہ میں پریس کانفرنس کریں گے۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے عوام کے3 سال ضائع کیے اور پہلے سے کمزور معیشت کو مزید تباہی سے دوچار کیا۔ وزیراعظم نے اقتدار میں آ کر احتساب کا کڑا نظام متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔ ملک میں کرپشن کا لیول کم ہونے کے بجائے بڑھ گیا ہے۔ بڑے بڑے مافیاز کروڑوں روپے کی دیہاڑیاں لگا رہے ہیں، مگر غریب روٹی کے لقمے کے لیے ترس رہا ہے۔ احتساب کا ادارہ بڑے مگرمچھوں کو پکڑنے میں مکمل طور پر بے بس ہے۔ چند لوگوں کو گرفتار کر کے معاملے کو سیاسی بنا دیا جاتا ہے اور میڈیا پر ایک نہ ختم ہونے والی بحث شروع ہو جاتی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے اداروں کو مضبوط کرنے کے بجائے انھیں مزید کمزور کیا۔ اقتدار میں آ کر اگر پی ٹی آئی مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کراتی اور گورننس کو بہتر کیا جاتا تو کوئی وجہ نہ تھی کہ حالات قدرے بہتر ہوتے۔ عوام پریشان ہیں اور غریب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ تیل اور گیس کی قیمتوں میں مزیداضافہ ہونے جا رہا ہے۔ آٹا، گھی اور دیگر اشیائے خوردنی کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ روزگار کے ذرائع محدود، لاکھوں نوجوان ڈگریاں اٹھائے نوکریوں کی تلاش میں گھوم رہے ہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کو عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے مزید محنت کی ضرورت ہے۔ ملک کی تینوں بڑی نام نہاد پارٹیاں لوگوں کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں۔ جماعت اسلامی واحد آپشن ہے۔ اگرچہ جدوجہد طویل اور حالات کٹھن ہیں، مگر اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان میں پرامن اسلامی جمہوری انقلاب ضرور برپا کریں گے۔ ہمارا یقین کامل ہے کہ قوم کے دکھوں کا مداوا صرف اور صرف قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔