مصر میں اخوان رہنمائوں کو سزائے موت قابل مذمت ہے،سراج الحق

157

لاہور(نمائندہ جسارت)امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے مصر کی فوجی حکومت کی جانب سے اخوان المسلمون کے12 رہنماؤں کو سزائے موت اور 31 سرکردہ کارکنوں کو سزائے عمر قید سنائے جانے کو انصاف و قانون کی تضحیک قراردیا ہے۔ ان سزاؤں سے ظالم فوجی حکمران جنرل السیسی کی جانب سے عدالتوں اور نظام انصاف کو پامال کرنے کا مزید ثبوت فراہم ہوگیا ہے۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری اور فیصلہ کن اقدامات نہ کیے گئے تو مصری آمر حکمران ٹولے کو یہ موقع مل جائے گا کہ مصر میں عام جمہوری قوتوں کو ملیامیٹ کرکے رکھ دے۔جن سرکردہ رہنماؤں کو سزا سنائی گئی ہے ان میں محمد البلتاجی، ڈاکٹر عبد البر، اْسامہ یاسین اور صفوت حجازی شامل ہیں۔ محمد البلتاجی مصری پارلیمان کے سابق رکن ہیں ان کی 17 سالہ بیٹی اسما البلتاجی کو قاہرہ میں پْرامن مظاہرے میں نقاب پوش افراد نے سنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہلاک کردیا تھا۔ عبدالرحمن البر الازہر یونیورسٹی کے شعبہ اصول دین کے سابق سربراہ جبکہ اْسامہ یاسین نوجوانان کے سابق وزیر رہے ہیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ان افراد نے زندگی بھر شہری حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی جدوجہد کی ہے -ان کا جْرم صرف یہ ہے کہ وہ منتخب جمہوری حکومت کو جبری طور پر برطرف کرنے کی پْرامن طور پر مذمت کررہے تھے۔ اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے دانشوروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو سزائیں سنانا انصاف و قانون کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے۔ ان ظالمانہ سزاؤں پر عملدرآمد سے نوجوانوں کو خطرناک پیغام ملے گا جو پہلے ہی خطے کے شورش زدہ علاقے میں رہ رہے ہیں۔ اس اقدام سے تشدد پر یقین رکھنے والی پْرامن تنظیموں کے اس بیانیے کو تقویت ملے گی کہ تبدیلی لانے کے لیے جمہوری جدوجہد درست راستہ نہیں ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ انسانی حقوق اور جمہوریت کے ساتھ اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مصر کی واحد منتخب حکومت کے ارکان کی پھانسیوں اور سزاؤں کو رْکوائیں۔