پشاور: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کے برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں، مہنگائی کا پہاڑ گرنے والا ہے، یہ صرف باتیں کرتے رہیں گے، کسی مسافرکے اترنے سے سفرنہیں رکتا، پی ڈی ایم اپنی جگہ پر قائم ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بجٹ بھونڈے اندازسے پیش کیا گیا، پارلیمنٹ کی توہین اور تضحیک کی گئی، شہبازشریف کی جانب سے اے پی سی کی تجویز کی تائید کرتے ہیں، بجٹ جھوٹ کا پلندہ تھا، حکومت نے ہلڑبازی کا سہارا لیا، اس حکومت کے برقرار رہنے کا کوئی جوازنہیں، ہلڑبازی کا سلسلہ اب بلوچستان پہنچ گیا ہے، بلوچستان میں بکتر بند گاڑیوں سے اسمبلی کے دروازے توڑے گئے، دھاندلی سے پیداحکومتیں یہی کردار ادا کرسکتی ہیں، دھاندلی کرکے نااہل لوگوں کو پارلیمنٹ میں بٹھا دیا گیا، 4 جولائی کو سوات میں تاریخی اجتماع ہوگا، 29 جولائی کو کراچی میں پی ڈی ایم کا بڑا اجتماع ہوگا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نئی نسل کو منصوبے کے تحت گمراہ کیا گیا ہے، مہنگائی کا پہاڑ گرنے والا ہے، یہ صرف باتیں کرتے رہیں گے، اس حکومت کے برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی مسافرکے اترنے سے سفر نہیں رکتا، پی ڈی ایم اپنی جگہ پر قائم ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ 2013 میں بتایا گیا کہ مذہبی قوتوں کی جڑوں کو اکھاڑنے کے لیے عمران خان سے بہتر چوائس نہیں، 2018 کے عام انتخابات میں خالصتا امریکی اور یہودی ایجنڈے پر عمل کیا گیا، ایک مادر پدر آزاد معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کی جارہی ہے، آج نئے نظام کا تجربہ ناکام نظر آریا ہے، مہنگائی کا نیا پہاڑ گرنے والا ہے، قبائل کے لیے نمائشی بجٹ مختص کیا گیا، دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، ٹارگٹ کلنگ کے لیے نئی تنظیمیں پیدا ہورہی ہیں، ہمیں شبہ ہے اس قسم کے حالات ریاستی اداروں کے ناک کے نیچے پیدا ہوتے ہیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم کہتے ہیں انتخابی مراحل کے اندر جاسوسی اداروں کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم ایک پرامن، مستحکم اور اسلامی افغانستان چاہتے ہیں، افغانستان سے متعلق جو پیشرفت ہوئی ہے اس پر عملدر آمد ہونا چاہیے، افغانستان میں پاکستان کا ایک موَثر کردار چاہتے ہیں، انگریزوں نے کہا ہندوستان کو چھوڑ رہے ہیں تو کیا ہم آزادی کا کریڈٹ انگریزوں کو دیں، کیا افغانستان میں آزادی حاصل کرنے والوں کو کریڈٹ نہیں ملنا چاہیے۔
انتخابی اصلاحات کے حوالے وزیرداخلہ شیخ رشید کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم کس سے بیٹھ کر بات کریں، قابل اور باصلاحیت لوگ ہوں تو اس سے بات کی جاتی ہے، جس طرح ان کا رویہ زبان ہے کس سے بات کریں، حکومت کو لانے والوں سے اپنی شرائط پر بات ہوسکتی ہے، الیکشن اصلاحات کے حوالے سے اے پی سی میں الیکشن کمیشن کو بھی بلا سکتے ہیں، بیرون ملک پاکستانی ہمارے بھائی ہیں، بعض ممالک میں ووٹ اندراج کا طریقہ کار نہیں، بیرون ممالک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے دھاندلی کا خطرہ ہے، اس حکومت کے ہوتے ہوئے سفارتخانے پولنگ بوتھ ہونگے تو ووٹ کیسے محفوظ ہوگا۔