افغانستان میں 90ء دہائی جیسی صورتحال کا خدشہ ہے،شاہ محمود

166

انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا کو منظم طریقے سے افغانستان چھوڑنا چاہیے کیونکہ وہاں دوبارہ 90ء کی دہائی جیسی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔یہ بات انہوں نے ترک ٹیلی وژن کو انٹرویو کے دوران کہی۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہپاکستانیوں اور افغانوں نے اس جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے، ہم نے 83 ہزار جانیں گنوائیں اور 128 ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا۔افغانستان میں امن افغان رہنماؤں کی ذمے داری ہے۔ افغان رہنماؤں کو بیٹھ کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ ترک صدر سے ملاقات میں افغان ایشو اور اسلاموفوبیا پر بات ہوگی۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں امن عمل کو بحال کرنے کی ضرورت ہے جبکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے۔قبل ازیں انطالیہ سفارتی فورم کے موقع پر افغانستان کی اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کے دوران شاہ محمود کا کہنا تھا کہ امن مخالف سپائیلرز کی پسپائی کے لیے بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلا تخصیص تمام افغان قیادت کے ساتھ روابط کے متمنی ہیں تاکہ افغان امن عمل اور دوطرفہ تعلقات بہتر انداز میں آگے بڑھ سکیں۔پاکستان کو اپنی پر خلوص مصالحانہ کاوشوں کے سبب امریکا اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے اور بین الافغان مذاکرات کے انعقاد میں کامیابی حاصل ہوئی۔ اب یہ ذمے داری افغان قیادت پر عاید ہوتی ہے کہ وہ اس نادر موقع کو غنیمت جانیں۔شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ منفی بیانات اور الزام تراشیاں، محض ماحول کی خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ ایسے منفی بیانات امن مخالف قوتوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔