تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران ایٹم بم کی تیاری کے لیے درکار یورینیم افزودگی کے قریب پہنچ گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق تہران حکومت نے ساڑھے 6کلو گرام یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر لیا ہے،جب کہ ایٹم بم کی تیاری کے لیے 90 فیصد تک افزودہ یورینیم درکارہوتی ہے۔ اس سے قبل ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے منگل کے روز میڈیا کوبتایا تھا کہ ایران نے 20 فیصد تک افزودہ یورینیم کی 108کلوگرام مقداربھی تیار کر لی ہے۔ علی ربیعی کا کہنا تھا کہ ایرانی پارلیمان کے منظورکردہ قانون کے تحت جوہری توانائی تنظیم ایک سال میں 20 فیصد تک افزودہ یورینیم کی 120 کلوگرام پیداوار حاصل کرسکتی ہے۔ اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق 5ماہ کے دوران ایران نے 20 فیصد تک افزودہ یورینیم کی 108 کلوگرام مقدار تیار کر لی۔ اس سے قبل مئی میں جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ایران نے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے میں مقررہ حد سے تجاوز کرکے افزودہ یورینیم کا 16 گنا زیادہ ذخیرہ اکٹھا کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ آئی اے ای اے کے ویانا میں واقع صدردفاترمیں ایران اور 6عالمی طاقتوں کے درمیان اپریل سے جوہری سمجھوتے کو اصل شکل میں بحال کرنے سے متعلق مذاکرات جاری ہیں۔ ان مذاکرات کے دوران ہی میں ایران نے نطنز میں واقع جوہری پاور پلانٹ میں یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنے کا عمل شروع کردیا تھا۔ ایران اس سے پہلے یورینیم کو 20 فیصد تک افزودہ کررہاتھا۔ یہ 2015ء میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کی شرائط کی خلاف ورزی تھی،جس کے تحت ایران کو صرف 3.67فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ ایران نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنے کاعمل نطنز میں واقع یورینیم افزودگی کے پلانٹ میں دھماکے کے ردعمل میں شروع کیا تھا۔ اس دھماکے سے سینٹری فیوجز مشینوں کو نقصان پہنچاتھا اور ان میں سے بعض ناکارہ ہوگئی تھیں۔ ایرانی حکام نے اسرائیل پر تخریبی حملے کا الزام عائد کیا تھا۔ یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ سال یورینیم افزودہ کرنے کے لیے اضافی اور جدیدسینٹری فیوجز مشینیں نصب کرنے کا اعلان کیا تھا۔