عدالت عظمیٰ کے حکم پر الہٰ دین پارک میں تجاوزات کیخلاف آپریشن،مظاہرین اور پولیس میں تصادم

179

کراچی(اسٹاف رپورٹر)الہ دین پارک کے اطراف تجاوزات کیخلاف آپریشن پرتشدد ہوگیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے باعث راشدمنہاس روڈمیدان جنگ بن گیا ، جس کے نتیجے میں متعددمظاہرین زخمی ہوگئے، جھڑپوں کے بعدآپریشن روک دیا گیا۔گزشتہ روز صبح عدالت عظمیٰ کے احکامات پر اینٹی انکروچمنٹ کا عملہ الہ دین پارک شاپنگ سینٹراور پویلین کلب مسمار کرنے پہنچا تو اس دوران پولیس کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، اینٹی انکروچمنٹ کے عملے نے بھاری مشینری کے ذریعے پارک میں قائم ریسٹورینٹ مسمار کرنا شروع کیا تو الہ دین پارک کے باہر ملازمین اور دکانداروں نے آپریشن کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔اس موقع پر موجود پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو احتجاج سے روکنے کی کوشش کی،اس دوران پولیس اور مظاہرین میں تلخ کلامی ہوگئی،آپریشن کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کا استعمال کیا،متعدد مظاہرین زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ آپریشن ہر حال میں مکمل کیا جائے گا،پولیس اور رینجرز کی مزید نفری طلب کرلی، کارروائی کرکے کل رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائیں گے۔انہوںنے کہا کہ پارک کی52ایکڑ زمین پر10 سے12ایکڑ پر کلب اور شاپنگ مال قائم ہے،پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے۔قبل ازیں عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں ریلوے زمین پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔عدالت نے ریلوے زمین پر تجاوزات گرانے کے خلاف درخواست مسترد کردی۔عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی درخواست کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کی۔عدالت نے الہ دین پارک سے شاپنگ ایریا اور پویلین اینڈ کلب گرانے کے معاملے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت عظمیٰ کا اپنے تحریری حکم نامے میں کہنا ہے کہ پویلین اینڈ کلب اور شاپنگ ایریا غیر قانونی ہے،الہ دین پارک کو فوری اصل شکل میں بحال کیا جائے ، غیر قانونی تعمیرات مسمار کرکے ملبہ فوری ہٹایا جائے ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور کمشنر کراچی2روزمیں کارروائی مکمل کریں۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ گجر اور اورنگی نالہ کی توسیع کا کام مکمل کریں ، عدالت نے تجاوزات کارروائی کے خلاف ٹریبونل اور سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم کرتے ہوئے این ڈی ایم اے، سندھ حکومت کو کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا۔ عدالت کاکہنا تھا کہ متاثرین کو قانون کے مطابق معاوضہ ادا کیا جائے۔عدالت عظمیٰ نے کڈنی ہل پارک کی زمین2روزمیں مکمل واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس سے متصل پلاٹ ایس ٹی 14 فوری خالی کرانے کا حکم جاری کیا ۔عدالت نے رفاہی پلاٹ کی غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے زمین واگزار کرا کے فوری طور پر پارک بنانے کا حکم دیا۔عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری نے اپنے تحریری حکم نامے میں کشمیر روڈ پر پلے گرائونڈ مکمل خالی کرانے کا حکم دیدیا ۔ عدالت نے چیئرمین واپڈا اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو کے فور منصوبے کی رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا۔عدالت عظمیٰ نے ریلوے اراضی کی لیز، ٹرانسفر اور الاٹمنٹ پر بھی پابندی عاید کردی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو گھوٹکی واقعے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ریلوے کے معاملات غیر پیشہ ورانہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے، ریلوے کی بد ترین کارکردگی سے مسافروں کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ عدالت عظمیٰ نے وزیر ریلوے کے بیان پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی حادثے کے بعد ایسا بیان عوام کے ساتھ مذاق ہے،اہم ذمے داری پر براجمان شخص کو ایسے بیانات زیب نہیں دیتے،وفاقی حکومت خانپورسے گھوٹکی اور سکھر سے کراچی ٹریک کی فوری تجدید کرے۔عدالت نے ریلوے کے انفرااسٹرکچر اور مجموعی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔