اسلام آباد(آن لائن+اے پی پی)شہباز شریف کی بجٹ پر تقریر‘ حکومتی ارکان کا شور شرابا ‘ اجلاس ملتوی کرناپڑا۔گزشتہ روزا سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمدشہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے بجٹ پیش کیا ہے ، بجٹ باعث ریلیف ہونا چاہیے لیکن یہ انتہائی باعث تکلیف ہے، اس بجٹ سے امیروں کی ترقی ہوئی ہے ،غریب آدمی غربت اور مفلسی کی چکی میں پس گیا ہے لیکن حکومت کی طرف سے اچھے بجٹ کا ڈھنڈورا پیٹا جارہاہے، اگر عوا م کی جیب خالی ہے تو پھر بجٹ کے تمام اعدادوشمار جعلی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر شروع ہوتے ہی حکومتی بینچوں سے احتجاج شروع ہوگیا اور مسلسل نعرے بازی جاری اور ارکان ڈیسک بجاتے رہے۔ایوان میں ہنگامہ آرائی کے سبب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شہباز شریف کو تقریر سے روک دیا اور اجلاس کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے معطل کردیا۔انہوں نے کہا کہ میں حکومت اور اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سنیں اور دونوں جانب کے چیف وہپ سے کہا کہ اس حوالے سے معاملات طے کریں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سنجیدہ نوعیت کا اجلاس ہے، براہ مہربانی ایک دوسرے کو سنیں، اس طرح نہیں ہو سکتا۔اسد قیصر نے کہا کہ میں اجلاس کی کارروائی 20 منٹ کے لیے ملتوی کرتا ہوں، آپ بیٹھ کر طے کریں کہ کیا طریقہ کار کرنا ہے۔ اس کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے ارکان نے ایوان میں نعرے بازی شروع کردی ۔اپوزیشن کی طرف سے’’ ڈونکی راجا کی سرکار نہیں چلے گی، نہیں چلے گی‘‘ اور حکومت کی طرف سے’’چور، چور‘‘ کی نعرے بازی کی گئی۔ اجلاس میں حکومتی ارکان کی تعداد اپوزیشن سے کم تھی لیکن پھر بھی اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور ڈیسک بجاتے رہے۔ اجلاس(آج) منگل کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے مالی سال 2021ء 2022 ء کے بجٹ اجلاس کے ایجنڈے اور اوقات کار طے کرنے کے لیے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کو 30جون تک جاری رکھا جائے گا۔کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا کہ 14جون سے وفاقی بجٹ2021ء 2022 ء پر بحث کا آغاز کیا جائے گا اور 24جون کو وزیر خزانہ وفاقی بجٹ پر ہونے والی بحث کو سمیٹیں گے ۔یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ پر عام بحث 40 گھنٹے جاری رکھی جائے گی، حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے ارکان کو ان کی پارٹی کی نشستوں کے تناسب سے وقت دیا جائے گا۔یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 25 جون سے سال 2021ء 2022 ء کے مطالبات زر کٹوٹی کی تحریکوں پر بحث کی جائے گی۔ 29 جون کو فنانس بل پر غور کرنے کے بعد اس بل کی منظوری دی جائے گی۔ 30 جون کو سال 2021ء 2022 ء کے ضمنی مطالبات زر پر بحث ہو گی اور ان کی منظور ی دی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ اجلاس کے دوران وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس نہیں ہوںگے۔