شہدا پیکج کیس: پختونخوا حکومت کی پالیسی سمجھ نہیں آرہی، عدالت عظمیٰ

167

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا شہدا پیکج سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر پختونخوا حکومت کی اپیل پر شہدا کے لواحقین کو نوٹس جاری کردیا۔ کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے موقف اپنایا کہ پختونخوا حکومت نے 2010ء میں شہدا پیکج میں ترمیم کی، 2004 کے بعد شہید ہونے والوں کو 2010 والا ترمیمی پیکج دیا گیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ کے پی حکومت کی پالیسی سمجھ نہیں آرہی، 2004 سے پہلے شہید ہونے والے کہاں جائیں گے؟ کیا کے پی حکومت صرف 2004 کے بعد کے شہدا کو پیکج دے رہی ہے؟ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ 2004ء سے پہلے بھی پیکج دیے گئے مگر ان میں رقم 5 لاکھ روپے ہوتی تھی، پشاور ہائیکورٹ نے 30 لاکھ روپے دینے کا حکم دیا جس کی لواحقین نے درخواست بھی نہیں دی تھی۔ پختونخوا حکومت نے پولیس مقابلے میں شہید سپاہیوں کو اضافی پیکج دینے کے ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کے پی حکومت کی اپیل پر شہدا کے لواحقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی۔