امریکا کو فوجی اڈے دینا تباہ کن اور دوست ممالک کو دشمن بنانے کے مترادف ہوگا

536

کراچی (رپورٹ: محمد علی فاروق) امریکی اڈے چین کے خلاف ہیں جو سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچانے کے لیے بنائے جا رہے ہیں‘ ان اڈوں سے افغانستان میں اسلامی تحریکوں کو نقصان اور قوم پرست جماعتوںکو فائدہ پہنچے گا‘ خود پاکستان میں ارتعاش پیدا ہونے سے دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیوںکو جواز مہیا ہو جائے گا‘ کچھ افراد کو امریکا سے آشیر باد سمیٹنے کا موقع مل جائے گا جو کہ پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا‘ امریکا اسلامی ممالک میں اپنے اڈے قائم کرنے کے لیے بحث چھیڑ کر فوجی اڈوںکا جواز پیدا کر نا چاہ رہا ہے‘ گزشتہ یا نئے معاہدوں کے تحت امریکا کو فوجی اڈے دینا پاکستان کو مزید مسائل سے دوچار کرنا ہے‘ پاکستان ایسی صورت حال میں چین، روس اور طالبان کو ناراض کر کے بہت بڑی قیمت ادا کرے گا‘ اڈے دینے سے صرف ارباب اختیار و اقتدار کے ذاتی اکاؤنٹ کو فائدہ پہنچے گا‘ مستقبل میں امریکی اڈوں کی وجہ سے 65 ہزار فوجی اور سول افراد شہید ہوئے‘ پاکستان بہت بڑے معاشی بحران کا شکار ہوا‘ ایک بار پھر اس ہی کھیل کو دہرانا عقلمندی نہیں ہے‘ جماعت اسلامی پاکستان اسلام آباد میں ان اڈوں کے خلاف پڑاؤ ڈالے گی اور اس کے خلاف بھر پور مزاحمت کرے گی‘ امید ہے کہ حکمران یہ غلطی نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہا ر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق اورسابق صوبائی وزیر وسیم آفتاب اور معروف تجزیہ کار ڈاکٹر سید نواز الہدی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’پاکستان میں امریکا کو فوجی اڈے دینے کے مضمرات کیا ہوں گے ؟‘‘ سراج الحق نے کہا کہ امریکا کو فوجی اڈے دینے سے پاکستان کو نقصان پہنچے گا اس لیے یہ اڈے حقیقت میں افغانستان کے خلا ف نہیں ہیں بلکہ ہماے پڑوسی ملک چین کے خلاف بنائے جا رہے ہیں اور اس طرح پاکستان چائنا کو ریڈور (سی پیک) منصوبے کو سبو تاژ کر نے کی سازش ہو رہی ہے‘ اس منصوبے کو ہر حکومت نے پاکستان کا روشن مستقبل قرار دیا ہے ‘ فوجی اڈے سی پیک کے راستے کی 100 فیصد رکا وٹ بنیں گے بلکہ فوجی اڈوں سے پاکستان اور چین کے درمیان اعتماد کی فضا انتہائی کمزور پڑ جائے گی‘ امریکا فوجی اڈوں کے بارے میں یہ موقف اپناتا ہے کہ ہم ان اڈوں سے افغانستان کو کنٹرول یا اس کی نگرانی کریں گے تو اس سے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوں گے اور افغانستان میں موجود اسلامی تحریکو ںکو نقصان پہنچے گا جبکہ قوم پرستوں کو فائدہ ہوگا‘ فوجی اڈوں سے پاکستان میں خود ارتعاش پیدا ہوگا اور دوبارہ دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیاں شروع ہوجائیںگے‘ اس کے لیے ایک جوز پیدا ہوجائے گا جو کہ ایک بہانے کے طور پر استعمال ہوگا عین ممکن ہے کہ فوجی اڈے دینے سے پاکستان کو کچھ عارضی فائدے ہوجائیں یا کچھ لوگوںکو موقع مل جائے کہ وہ امریکا کو راضی کر لیں اور اپنے لیے کچھ مزید آشیر باد سمیٹ سکیں لیکن پاکستان کے مستقبل کے لیے یہ تباہ کن ثابت ہوگا اس سے قبل بھی مشرف نے اڈے فراہم کیے تھے اور پاکستان کی سر زمین کو افغانستان کے خلاف استعمال کیا گیا تھا تو اس کے نتائج ہم نے دیکھے کہ 65 ہزار سے زاید لوگ پاکستان میں ہی دہشت گردی کی نظر ہوگئے جبکہ اس کے نتیجے میں پاکستان بہت بڑے معاشی بحران کا شکار ہوا‘ دہشت گردی کے نتیجے میں عمارتوں اور جہازوںتک کو تباہ کیا گیا‘ فوجی اور سول آبادی کو نشانہ بنا یا گیا‘ نوجوانوں اور معصوم بچوں کوشہید کر دیا گیا ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں بھی شہید ہوئیں‘ پاکستان کے چوک اور چوراہوں پر بے دریغ خون بہایا گیا‘ ایک بار پھر اس ہی کھیل کو دہرانا یہ عقلمندی نہیں ہے‘ جماعت اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکا کو پاکستان میں فوجی اڈے دیے گئے تو جماعت اسلامی پاکستان اسلام آباد میں ان اڈوں کے خلاف پڑاؤ ڈالے گی اور جماعت اسلامی نے یہ طے کیا ہے کہ ہم اس کے خلاف بھر پور مزاحمت کریں گے‘ امید ہے کہ حکمران یہ غلطی نہیں کریں گے۔ معروف سیاسی رہنما وسیم آفتاب نے کہا کہ امریکا کے لیے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کی خاطر کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف ماحول بنانا کوئی مشکل کام نہیں ہے‘ میڈیا اور حکومت میں اس کے ہمنوا موجود ہیں جو اس ماحول کو پیدا کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرتے ہیں‘ امریکا کی آشیر باد حاصل کرنے کے لیے پاکستان میں ایسے افراد موجود ہیں جن کے آبا و اجداد کمپنی بہادر کے لیے اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں‘ ایسے بیشمار لوگ ہیں جو پاکستان میں اپنے بڑوں کی وفاداری پر کمر بستہ ہیں اور اس کے صلے میں ہر حکومت سے حصہ پاتے ہیں‘ افغانستان سے امریکی انخلا کو امریکا کی ناکامی اور طالبان کی کامیابی قرار دے کر ڈھنڈورا پیٹنا اور دنیا کی توجہ افغان صورتحال پر مرکوز کرانا یہ امریکا کی پالیسی ہے تاکہ اس طر ح پاکستان اور افغان طالبان کے تعلقات کو خراب کیا جاسکے‘ تعلقات کی کشیدگی کا براہ راست فائدہ امریکا، بھارت، اسرائیل اور اس کے حواریوں کو ہو گا تاکہ امریکی انخلا کے بعد بننے والے سیکورٹی خدشات کو ابھارکر ساتھ کی کسی ریاست میں بیٹھے رہنے کا جواز پیدا کیا جاسکے‘ اس تمام صورت حال میں ہم میڈیا کو دیکھتے ہیںکہ جو لوگ طالبان کی کامیابی ہضم نہیں کر پا رہے تھے وہ ہی اب وا ویلا مچا رہے ہیں کہ امریکا کو ہوائی اڈے دیے جا رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں جس طرح سے پریشان ہوکر سوالات اٹھا ئے جا رہے ہیں‘ اس سے ماحول مزید کشیدہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھدار کے لیے اشارہ ہی کافی ہے کہ یہ سب کچھ ایک ایجنڈے کے تحت کیا جا رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ کرنا ہے‘ ملک کی سلامتی کے خلاف پاکستان کا ہی ایک اینکر بمبئی حملے میں ملوث شخص کے گھر کو نجی ٹی وی چینل پر نشر کر کے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی بد نامی کا باعث بنتا ہے‘ یہ بات واضح اور سمجھنے کے لیے کافی تھی کہ میڈیا میں موجود کچھ افراد ہمارے ملک کی سلامتی کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں اور ان سب کے پیچھے امریکا بہادر کے ایجنٹ کار فرما ہیں جو اپنی خدمات کے عوض اسلام اور پاکستان کے خلاف صلہ پا رہے ہیں‘ پاکستان میں امریکی اڈے یا اس جیسے بیشمار مسائل اور اسرائیلی ایجنڈ ے کو روکنے کی ذمہ داری جن کے سپرد ہے وہ در اصل کسی اور کام میں مصروف نظر آتے ہیں‘ گزشتہ یا نئے معاہدے کے تحت امریکا کو فوجی اڈے دینا پاکستان کو مزید مسائل سے دوچار کر سکتا ہے‘ پاکستان ایسی صورت حال میں چین، روس اور طالبان کو ناراض کر کے بہت بڑی قیمت ادا کرے گا‘ میرا نہیںخیال کہ پاکستان کسی بھی صورت اپنی سر زمین امریکا کے حوالے کرے گا تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ ماحول پیدا کیو ںکیا جا رہا ہے اور اس کا فائدہ کون اٹھائے گا۔ سید نواز الہدیٰ نے کہا کہ پاکستان مسلسل دہشت گردی کا شکار رہا ہے مستقبل میں بھی اس کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے‘ حکومت پاکستان کی جانب سے امریکی حکومت کو اس بات کی حمایت کا یقین دلانا کہ افغانستان سے اس کے مکمل فوجی انخلا کے بعد پاکستان اسے فوجی اڈوں کے لیے جگہ فراہم کرے گا‘ سراسر پاکستانی قوم کے ساتھ دھوکا کرنے کے مترادف ہے‘ امریکی حکومت کو پاکستان میں اڈے دینے کا مطلب چین کے ساتھ سی پیک کے حوالے سے غداری، روس کے ساتھ بنتے تعلقات میں دراڑ، طالبان کے ساتھ نئی دشمنی اور ایران کے ساتھ مزید تنائو پیدا کرنا ہے ‘ تاریخی طور پر پاکستان نے جب بھی امریکا کی حمایت کی اس کا ہمارے عوام کو سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوا‘ امریکی حکومت کو اڈے دینے سے صرف ارباب اختیار و اقتدار کے ذاتی اکاؤنٹس کو فائدہ پہنچے گا اور پاکستانی عوام کو اس کے بدلے کئی گناہ زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔