آئی ایم ایف کی وجہ سے غربت اور مہنگائی بڑھی بجٹ میں مزید ٹیکس لگیں گے،سراج الحق

289

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں پارلیمنٹ سمیت ہر ادارہ کمزور ہوا۔ جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ پی ٹی آئی عوام میں سب سے زیادہ غیر مقبول جماعت بن چکی ہے۔ مہنگائی اور غربت میں بے پناہ اضافے کی وجہ حکومت کاآئی ایم ایف کی شرائط پر بے چوں و چرا عملدرآمد تھا۔ حکومت تمام تر وعدوں اور بلندوبانگ دعوئوں کے باوجو د عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پربجٹ میںقوم پر مزید ٹیکس لگیں گے۔ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات کم کرے اورزبوں حالی کا شکار تعلیم و صحت کے شعبوں کو سنبھالا دینے کی کوشش کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں وفاقی کابینہ کے سب سے زیادہ اجلاس ہوئے مگر ان اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کہیں نظر آیا۔ حکمرانوں نے ہماری آنے والی نسلوں کو بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنا دی ہیں۔ کرپشن ،بدعنوانی اور رشوت ستانی جیسے جرائم کے مکمل خاتمہ کے لیے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرنا ہونگے۔ چوری کرکے بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت واپس آجائے تو نا صرف پاکستان کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو غربت مہنگائی ،بے روزگاری دلدل سے بھی نکالا جاسکتا ہے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں مسلمان فیملی کو کچل کر مارنے کا واقعہ اندوہناک ہے ۔ لواحقین کے دکھ میں برابر شریک ہیں۔ اسلامو فوبیا مغرب کا کلچر بن چکا ہے ۔ مسلمانوں کو آئے دن ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے ۔ فلسطینی ، کشمیری اور روہنگیاکے مسلمانوں کی حالت زار پر عالمی اداروں کی خاموشی مجرمانہ فعل ہے ۔ امت کو متحد ہو نا پڑے گا ۔ قرآن و سنت سے رہنمائی لے کر دین کا جھنڈا ہر جگہ بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔ اسلام آئے گا تو امن قائم ہوگا۔ سراج الحق نے کہاکہ بے لاگ احتسابی نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔چند لوگوں کے احتساب اور مجرموں کے آسانی سے بیرون ملک فرارکی وجہ سے پور ے نظام پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ نیب کی الماریوں میں کرپشن کے 150میگا اسکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔ پاناما کے دیگر 436ملزموں کو بھی کوئی نہیں پوچھ رہا۔ان تمام کیسز پر نیب اور حکمرانوں ایک پراسرار خاموشی ہے۔قانون افراد کے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے لیے ہوناچا ہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام بنائے، غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے رہنا معاشی پلاننگ نہیں۔ لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ اسلامی نظام کے قیام اور مسائل کے حل کے لیے غلبہ دین کی جدوجہد کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل اور جفاکش و محنتی لوگوں سے نوازا ہے۔ اللہ کے نظام سے روگردانی کی وجہ سے آج ملک میں بھوک، غربت اور بے روزگاری ہے۔انہوںنے کہا کہ آزادی کے بعد بھی ہمارا عدالتی ، تعلیمی اور سیاسی نظام وہی ہے جو انگریز چھوڑ کر گیا تھا۔ ہماری کامیابی اور ترقی کی ضمانت نظام مصطفی ؐ کے نفاذ میں ہے۔