آئی ایم ایف سے قرض لے کر ملازمین کو تنخواہیں دینا خطرناک ہے،عدالت عظمیٰ

147

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا کے ملازم فضل مختار کی پینشن ادائیگی سے متعلق اپیل مسترد قرار دے دی ہے۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت وکیل درخواست گزار حضرت سعید نے دلائل دیے کہ 1989ء میرا موکل پروجیکٹ پر فارسٹ گارڈ بھرتی ہوا اور 1994 میں فارغ کیا گیا اور اسی وقت فریش بھرتی کی گئی،اب پنشن کی ادائیگی کے دوران میری چار سالہ سروس کاؤنٹ نہیں کی گئی۔اس موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ قاسم ودود سے استفسار کیا کہ کیا خیبرپختونخواکے سرکاری ادارے تنخواہیں اور پنشن دینے کے قابل نہیں ہیں،خیبر پختونخوا میں سرکاری اداروں میں لوگوں کو ملازمتوں پر لگا کر بھر دیا گیا ہے،آپ کی حکومت آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرضے لے رہی ہے،یہ طریقہ خطرناک ہے کہ قرضہ لیکر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں،کیا خیبرپختونخوا میں سرکاری نوکری کے علاوہ روزگارکیلیے دوسرا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ خیبر پختونخوا کی معیشت کو جو نقصان ہورہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ اسمگلنگ ہے، خیبر پختونخوا میں انڈسٹری کو بڑھانے کیلیے اسمگلنگ کو روکنا ہوگا،کے پی کے میں اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو ختم کرنے کیلیے موثر اقدامات ضروری ہیں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا قاسم ودود نے موقف اپنایا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے صوبہ ڈائریکٹ فنڈز نہیں لے سکتا ہے۔عدالت عظمیٰ نے محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا کے ملازم فضل مختار کی پنشن ادائیگی سے متعلق اپیل مسترد قرار دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔