ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) جوہری توانائی کے عالمی ادارے(آئی اے ای اے) نے ایران سے متعلق اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تہران حکومت نے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے میں مقررکردہ حد سے 16 گنا زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ہے۔ آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس 3ہزار241 کلو یورینیم کا ذخیرہ موجود ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق آئی اے ای اے کے ویانا میں واقع صدر دفاتر میں ایران اور 6عالمی طاقتوں کے درمیان اپریل سے جوہری سمجھوتے کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ ان مذاکرات کے دوران ہی میں ایران نے نطنز میں واقع جوہری پاور پلانٹ میں یورینیم کو 60 فی صد تک افزودگی کا عمل شروع کردیا تھا۔ واضح رہے کہ ویانا میں جاری مذاکرات میں امریکا کو دوبارہ معاہدے میں شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس دوران ایران کی کوشش ہے کہ کسی طرح وہ اپنے اوپر عائد امریکی پابندیاں ختم کرانے میں کامیاب ہوجائے۔ اس سے قبل آئی اے ای اے نے اپنی ایک رپورٹ میں تصدیق کی تھی کہ ایران نے نطنز میں واقع پلانٹ میں یواے 6 کی 60 فی صد تک افزودگی شروع کردی ہے۔یو ایف 6 یورینیم ہیکسافلورائیڈ ہے۔اس شکل میں یورینیم کو سینٹری فیوجزمیں افزودگی کے لیے داخل کیا جاتا ہے۔ آئی اے ای اے نے ایران کی اس سرگرمی کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ ادارے کے تمام رکن ممالک کو بھیجی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عالمی ایجنسی نے تیارشدہ یوایف6 کا ایک نمونہ تجزیے اور تصدیق کے لیے حاصل کیا تھا۔ ایران اس سے پہلے یورینیم کو 20 فی صد تک افزودہ کررہاتھا اور اس کی یہ سرگرمی بھی 2015ئکے جوہری سمجھوتے کی شرائط کی خلاف ورزی تھی۔ معاہدے کے تہران حکومت کو صرف 3.67یورینیم افزودگی کا اختیار ہے۔ یاد رہے ک ایران نے یورینیم افزودہ کرنے کاعمل نطنز میں واقع پلانٹ میں دھماکے کے ردعمل میں شروع کیا تھا۔اس دھماکے سے سینٹری فیوجزمشینوں کو نقصان پہنچاتھا۔ان میں سے بعض ناکارہ ہوگئی تھیں اور بعض نے کام چھوڑ دیا تھا۔ایرانی حکام نے اسرائیل پر اس تخریبی حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ ایران رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے فروری میں کہا تھا کہ اگر ملک کو ضرورت پیش آئی تو یورینیم کو 60 فی صد تک افزودہ کیا جاسکتا ہے۔