تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران میں جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے 7 امیدواروں کے کاغذات منظور کرلیے گئے۔ الیکشن کونسل کے ترجمان عباس علی نے اپنے بیان میں بتایا کہ 590 امیدواروں میں سے صرف 7 امیدواروں کو صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی منظوری ملی ہے۔دوسری جانب معتدل نکتہ نظر رکھنے کے حوالے سے مشہور 2سیاست دانوں کو انتخابی دوڑ سے الگ کر دیا گیا۔ ایرانی خبررساں ادارے فارس کے مطابق اعلیٰ کونسل نے سابق اسپیکر علی لاریجانی اور نائب صدر اسحاق جہانگیری کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ سابق صدر محمود احمدی نژاد کو بھی انتخابات میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے پوری طرح تیار ہیں اور کسی کو اس راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ امیدواروں کے ناموں کے اعلان سے قبل انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر مجھے صدارتی امیدوار قبول نہیں کیا گیا اور میری کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے تو میں ریاست کے بہت سے راز افشا کردوں گا۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر دستوری کونسل نے ان کے کاغذات نامزدگی منظور نہ کیے وہ انتخابات کا بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔ بدھ کے روز سابق صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران آستانہ اشرفیہ ہر کا دورہ کیا۔ یہ شہر شمالی ایران کے ضلع جیلان میں واقع ہے۔ انہوں نے اپنے حامیوں کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ مجھے مسترد کیا گیا تو میں نہ صرف انتخابات کا بائیکاٹ کروں گا بلکہ بہت سے رازوں سے بھی پردہ اٹھاؤں گا۔