چوہدری نثار کو حلف نہیں لینے دیا گیا،عدالت جانے کا اعلان

192

لاہور (نمائندہ جسارت) اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی عدم موجودگی کو جواز بناتے ہوئے سینئر سیاستدان چودھری نثار علی خان سے پنجاب اسمبلی کی رکنیت حلف نہیں لیا گیا جس کے بعد چودھری نثار نے قانونی مشاورت کر کے اسمبلی سیکرٹریٹ کے اس اقدام کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیدیا ، چودھری نثار نے کہا ہے کہ ایک ہفتہ قبل اسمبلی سیکرٹریٹ کے متعلقہ ذمے داران کو حلف اٹھانے کے بارے میں آگاہ کیا جا چکا ہے ،پینل آف چیئرمین کے پاس اسپیکر کی طرز پر مکمل اختیارات ہوتے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو سینئر سیاستدان چودھری نثار علی خان اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھانے پنجاب اسمبلی پہنچے جہاں ان کے حامیوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے استقبال کیا ۔ اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچنے کے بعد چودھری نثار نے سیکرٹری اسمبلی کو آگاہ کیا کہ وہ حلف لینے کے لیے آئے ہیں جس کے بعد انہیں اسمبلی چیمبر میں بٹھا دیا گیا ۔ وزیر قانون راجا بشارت اور سیکرٹری اسمبلی نے چودھری نثار سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ گورنر پنجاب کی بیرون ملک روانگی کی وجہ سے اسپیکر چودھری پرویز الٰہی قائمقام گورنر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیںجبکہ ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری بھی موجود نہیں جس پر چودھری نثار نے کہا کہ اسمبلی رولز کے مطابق پینل آف چیئرمین حلف لے سکتے ہیں ۔بعد ازاں چودھری نثار نیچے اتر آئے ۔ اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ میرا عام انتخابات کے بعد جو موقف تھا میں آج بھی اس پر قائم ہوں ،حکومت نے رات کے اندھیرے میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ڈی سیٹ کرنے کی کوشش کی جس کے بعد مشاورت سے حلف لینے کا فیصلہ کیا گیا ۔ کیونکہ اگر میں حلف نہ لیتا اور ڈی سیٹ ہو جاتا تو میرے کسی نمائندے کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینا تھا جس پر یہ کہا جاتا کہ آج پھر موقف بدل گیا ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں ۔ آئندہ ہمارا کیا لائحہ عمل ہو گا اس بارے میں مشاورت کریں گے ہم نے پہلے بھی قانونی رائے لی ہے اور مزید رائے لیں گے او رآج یا کل عدالت چلے جائیں گے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کے اور بہت سارے دوست ہیں انہیں کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں ،جب کوئی حکمران بن جائے تو اسے مشورہ دینے کے لیے بہت سے لوگ آ جاتے ہیں ۔ عمران خان کے دائیں بائیں جو لوگ ہیں وہ عمران خان سے کہیں کہ ٹھنڈا کر کے کھائیں ، سیاسی نقطہ نظر پر اختلاف رائے ہونے کے باوجود سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، موجودہ حالات میں افہام و تفہیم کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ میں اسلام آباد واپس جارہا ہوں اور واپسی پر کھل کر بات ہو گی اور ہر سوال کا کھل کر جواب دے سکوں گا۔