جوہری معاہدے سے ایران کو 100 ارب ڈالر ملنے کا امکان

330

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی اٹلانٹک کونسل نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی۔ تناؤ کی سطح کو نئی سطحوں تک پہنچائے گی اور ایٹمی معاملے پر توجہ دینے سے خطے میں جنگ نہیں رکے گی، بلکہ اس کو مزید مالی مدد ملے گی۔ اگر بائیڈن معاہدے پر واپس آئے تو ایرانی حکومت کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم مل جائے گی۔ ایک رپورٹ میں اٹلانٹک کونسل نے کہا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی آڈیو ٹیپ کے لیک ہونے سے حالیہ ہفتوں میں ایک سنسنی پھیل گئی تھی۔ اس ٹیپ میں ظریف نے بشار الاسد کی حکومت کے لیے تہران حکومت کی مسلسل حمایت کا حوالہ بھی شامل ہے۔ اس میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ ایران کی قومی ائرلائن کمپنی ایران سے اسلحہ اور جنگجو شام منتقل کرنے میں ملوث ہے۔ چوں کہ بائیڈن انتظامیہ ویانا میں مشترکہ جامع پلان آف ایکشن میں ممکنہ واپسی کے لیے بات چیت کررہی ہے، لہٰذا تہران کی اسد حکومت کے لیے حمایت کو میز پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2015ء کے ایرانی جوہری معاہدے میں صدر بائیڈن کی غیر مشروط واپسی کے حامیوں نے اکثر یہ استدلال کیا ہے کہ ایسا کرنا مشرقِ وسطیٰ میں تنازعات اور جنگ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ تجزیہ کار جنہوں نے طویل عرصے سے ایران کے خطرات پر انتباہ کرتے آ رہے ہیں، ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔ انہوں نے بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کو روکنے کے لیے فوری طور پر جے سی پی او اے میں واپس آئیں، تاہم شام میں معاہدے پر واپس آنا جنگ کو نہیں روک سکے گا، بلکہ یہ اس جنگ کو بڑھاوا دے کر اور پھیلائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مئی 2018ء میں امریکا کے مشترکہ جامع منصوبے سے دستبرداری کے بعد ایران پر عائد پابندیاں دوبارہ نافذ ہوگئی تھیں، جو امریکا کی واپسی سے دوبارہ معطل ہوجائیں گی۔