پی ایچ ایف کو خدمات درکار ہے تو پلاننگ سے بات کرے،سلمان اکبر

383

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان سلمان اکبر کا کہنا ہے کہ پاکستان سے محبت ظاہر کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ وہ ہالینڈ میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر رضاکارانہ طور پر پاکستان ہاکی ٹیم کے ساتھ کام کرنے آجائیں۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ایشین گیمز کے گولڈ ونر گول کیپر نیکہا کہ وہ گزشتہ چند سالوں سے ہالینڈ میں اکیڈمی چلا رہے ہیں اور اس اکیڈمی کے لیے ان کے مختلف معاہدے ہیں جن کو وہ یونہی چھوڑ کر نہیں آسکتے، پاکستانی گول کیپرز کی مدد کو وہ بالکل تیار ہیں لیکن ہر کام کا ایک پروفیشنل طریقہ ہوتا ہے، یونہی منہ اٹھاکر کام نہیں ہوجاتا۔انہوں نے کہا کہ اولمپکس ہاکی کوالیفائر کے میچز سے ڈیڑھ ماہ قبل آصف باجوہ نے انہیں کال کی اور کہا کہ فلائٹ پکڑ کر پاکستان آجاؤں جو ممکن نہیں تھا۔ سابق گول کیپر کا کہنا تھا کہ یہ نان پروفیشنل طریقہ ہوتا ہے کہ آپ کسی کو ایک فون کریں اور کہیں آجائیں اور امید رکھیں کہ وہ سب کچھ چھوڑ کر آجائے گا، ایسا نہیں ہوتا۔سلمان کا کہنا تھا کہ وہ ماضی میں پاکستان میں گول کیپرز کے لیے کلینک منعقد کرنے آچکے ہیں اور آئندہ بھی آئیں گے اگر پاکستان ہاکی فیڈریشن کو خدمات درکار ہے تو پلان لے کر بات کریں، گول کیپرز راتوں رات نہیں بن جاتے ، گول کیپرز تیار کرنے کے لیے ایج گروپ سے تربیت دینا ہوتی ہے، کھلاڑی کو گروم کرنا ہوتا ہے پھر جا کر وہ ٹاپ لیول کا پلیئر بنتا ہے۔