اسلام آباد/لاہور(نمائندہ جسارت /خبر ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشیداحمد نے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاںمحمد شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا ہے جب کہ وفاق اور(ن) لیگ نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔گزشتہ روزاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بحری اور فضائی اداروں کو بھی فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے، شہباز شریف کو باہر جانے کی اجاز ت دی گئی تو یہ سلطانی گواہوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، نواز شریف واپس نہیں آئے تو چھوٹے بھائی کو کہاں آنا تھا، انصاف کا تقاضا ہے سب ملزموں سے ایک جیسا سلوک ہو۔لیگی رہنما کو اگر اجازت دی گئی تو واپس لانا مشکل ہوگا، شریف خاندان کے 5 افراد پہلے سے مفرور اور لندن میں بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے سوا اس کیس کے تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں تھے۔ انہوںنے بتایا کہ کابینہ کمیٹی کے ذریعے وزارت قانون اورداخلہ نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی جسے منظور کر لیا گیا اور پیر کی صبح وزارت داخلہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کیخلاف کیس میں4افراد وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں،اپوزیشن لیڈر چاہیں تو 15 روزمیں درخواست دائر کرسکتے ہیں،ڈیل سے متعلق میرے پاس کوئی اطلاع نہیں،آرمی چیف نے واضح کہا ہے کہ فوج جمہوری حکومت کے ساتھ ہے۔ علاوہ ازیںوفاقی حکومت نے شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آئین کے آرٹیکل 185/3 کے تحت اپیل عدالت عظمیٰ میں دائر کردی ہے ۔ درخواست میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی۔ دوسری جانب شہباز شریف نے عدالتی حکم کے باوجود بیرون ملک جانے سے روکنے پر وفاقی حکومت اورایف آئی اے سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت اورلاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد کے لیے درخواستیں دائر کر دیں جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس باقر علی نجفی توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت آج کریں گے ۔ درخواست میں وفاقی سیکرٹری داخلہ سمیت ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ عدالتی حکم عدولی کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے لیے بھی الگ متفرق درخواست دائر کر دی، جس میں کہا گیا کہ 7مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے باہر جانے سے متعلق احکامات جاری کیے،لا افسران،ایف آئی اے حکام کی موجودگی میں عدالت نے حکم سنایا، عدالتی حکم نامہ ٹیلی فون، واٹس ایپ ،بذریعہ ای میل متعلقہ حکام کو بھجوایا جبکہ پارٹی کی جانب سے ایف آئی اے میں حکم نامے کی کاپی بھی موصول کرائی گئی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت نہ دی گئی، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ، ثابت ہوگیا کہ سرکاری اداروں کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جا رہاہے۔ استدعا ہے کہ عدالت 7 مئی کے فیصلے پر فوری عمل درآمدکے احکامات جاری کرے۔