صہیونی فوج کی وحشیانہ بمباری جاری ،شہادتیں 140 ہوگئیں،حماس کے جوابی حملے ،اہم تنصیبات تباہ ،یہودی بنکروں میں گھس گئے

428

غزہ /اسلام آباد/انقرہ( نمائندہ جسارت /مانیٹرنگ ڈیسک/خبر یجنسیاں) اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد140ہوگئی‘ ہفتے کو اسرائیلی فوج نے پناہ گزین کیمپوں پر بھی بمباری کی جسکے نتیجے میں 8بچے اور 2خواتین شہید ہوگئیں‘دوسری جانب اسرائیلی فوج کے خلاف حماس کے جوابی حملوں میں 8اسرائیلی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے‘ جبکہ راکٹ حملوں میں اہم اسرائیلی دفاعی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا ہے‘ حماس کے حملوں کے بعد یہودیوں کو زیرزمین پناہ لینے کے حکم کے بعد 50فیصد یہودی زیرزمین بنائے گئے بنکروں میں گھس گئے ہیں۔ حماس کی نگرانی میں کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق اسرائیلی بمباری سیشہیدہونے والوں کی تعداد 140 ہو چکی ہے۔ جن میں 39 بچے اور 22 خواتین بھی شامل ہیں۔اسرائیلی فوج نے ہفتے کوایک پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنایا حملے میں آٹھ بچے اور دو خواتین شہید ہوئیں۔ اسرائیل کی بمباری سے اب تک 1000 سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ادھر جنگ کا دائرہ اسرائیل اور فلسطین کے نکل کر اب لبنان کی طرف پھیل رہا ہے‘ اسرائیل نے الزام عاید کیا ہے کہ لبنان کی جانب سے راکٹ حملے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے غزہ کی پٹی کے بجلی کے نظام کوبند کرنے کی دھمکی دے دی۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ کی پٹی کا بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے، ایندھن کی بندش کے باعث مقامی بجلی گھروں میں کام متاثر ہے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی میں مقامی بجلی گھر 180 میگاواٹ بجلی بناتی ہے،اسرائیل کی بجلی کمپنی غزہ پٹی کو 220میگاواٹ بجلی فراہم کرتی ہے۔اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی پر جاری بمباری سے اسرائیل سے بجلی کے ترسیل کے 8 مرکزی کیبل تباہ ہوگئے ہیں جس کے بعد بجلی کی ترسیل 400 میگاواٹ سے کم ہوکر 130میگاوٹ رہ گئی ہے۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کی غرض سے ثالثی کا کردار ادا کرنے ایک امریکی نمائندہ تل ابیب پہنچ چکا ہے۔ ہادی امر اپنے دورے کے دوران اسرائیلی، فلسطینی اور اقوام متحدہ کے حکام کے ساتھ جنگ بندی کیلیے مذاکرات کریں گے۔ ہادی امر اپنا یہ دورہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے پہلے کر رہے ہیں۔ یہ اجلاس اتوار کو منعقد ہو گا۔ اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اس دورے کا مقصد پائیدار امن کی کاوشوں کو تقویت دینا ہے۔ ابھی تک امریکا نے اسرائیل کے لیے سفیر کے لیے کسی کا نام بھی فائنل نہیں کیا کہ یہ تنازع شروع ہو گیا ہے۔ بی بی سی کی باربرا پلیٹ اشر کا کہنا ہے کہ ہادی امر ایک اوسط درجے کے سفارتکار ہیں جنھیں وہ اہمیت حاصل نہیں ہے جو گذشتہ حکومتوں میں خصوصی نمائندوں کو ہوتی تھیں۔ امریکی سیکرٹری خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو ‘اسرائیل کی گلیوں میں ہونے والے تشدد پر سخت تشویش ہے’ جبکہ محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کا سفر نہ کریں۔ یروشلم سمیت غزہ کے اطراف اور جنوبی اور مرکزی اسرائیل میں راکٹس گررہے ہیں۔’ دوسری جانب برٹش ائیرویز، ورجن اور لفتھانسا سمیت کئی بین الاقوامی ائر لائنوں نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں بھی منسوخ کر دیں ہیں۔ دوسری جانب غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں‘ حریف یہودی اور اسرائیل میں بسنے والے عربوں نے مختلف شہروں میں کاروبار، کاروں اور لوگوں پر حملے شروع کر دیے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلیوں پر تشدد کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق مشتعل افراد نے تھانوں کو بھی نشانہ بنایاہے‘اسرائیلی وزیراعظم نے عرب آبادی پر مشتمل علاقوں میں فوج تعینات کرنے کا انتباہ جاری کیا ہے‘ جبکہ 400 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پرتشدد واقعات کے بعد یروشلم، حیفا، تمارا اور لُد میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے کہا ہے کہ معاملات ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔ انھوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ یہودی اور عرب فسادیوں نے اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔غزہ کی پٹی سے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب پرجوابی راکٹ حملوں میں ایک اسرائیلی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ نامہ نگاروں کے مطابق جوابی کارروائی کے طور پر وسطی اسرائیل کے مختلف شہروں سمیت تل ابیب کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے تل ابیب کے رہائشیوں کو زیر زمین محفوظ پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر بن گوریان ہوائی اڈے پر بھی راکٹ حملوں کی اطلاعات ہیں‘تل ابیب کے قریبی قصبے رمات جان کے قریب کرنے سے متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف پڑوسی ممالک اردن اور لبنان میں بڑے مظاہرے ہوئے ہیں، جن میں لوگوں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے‘لبنان میں کچھ مظاہرین اسرائیل کے سرحدی شہر میتولہ میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے ان مظاہرین پر بھی فائرنگ کی، جس میں ایک لبنانی شہری شہید ہوگیا۔ علاوہ ازیں اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے والے خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین نے لڑائی بند کرنے کی اپیل کی اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا ہے۔ مراکش نے ادویات اور کمبلوں جیسی اشیا غزہ اور ویسٹ بینک کے علاقوں میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب مصر نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کی تھی تاہم اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ۔ادھراسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے بیرون ملک سیاسی شعبے کے انچارج خالد مشعل نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے مصر، ترکی، قطر اور امریکا نے کوششیں تیز کردی ہیں۔ ترکی کے ‘ٹی آر ٹی’ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ ہمارے دو مطالبات ہیں۔ غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جارحیت روکی جائے اور اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ سے نکل جائے اور فلسطینیوں کو قبلہ اول میں آزادانہ عبادت کا حق دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ الشیخ جراح میں اسرائیل کو فلسطینیوںکے خلاف جرائم بند کرنا اور حراست میں لیے گئے تمام فلسطینیوںکو رہا کرنا ہوگا۔متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنیوں اتحادائیرویز اور فلائی دبئی نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے پیش نظر تل ابیب کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کردی ہیں۔اس سے پہلے امریکا اور یورپی یونین کی فضائی کمپنیوں نے بھی اسرائیل کے لیے اپنی تمام پروازیں منسوخ کردی تھیں۔دوسرا انٹروجدہ/واشنگٹن /اسلام آباد( خبر ایجنسیاں/مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب نے آج اتوار کو مسلم ممالک کا ایک اجلاس طلب کر لیا ہے۔ 57 ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (OIC) کا یہ اجلاس آن لائن ہو گا اور اس میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی بمباری سمیت مسجد الاقصی کے احاطے میں پر تشدد کارروائیوں پر بات چیت ہونی ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اس ہنگامی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کریں گے۔ حالیہ برسوں میں چند مسلم ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں اور اس ضمن میں کل کا اجلاس اہم ہو گا کہ یہ ممالک کیا حکمت عملی اختیار کرتے ہیں۔ ریاض حکومت بھی کچھ عرصے سے فلسطینی اسرائیلی تنازعے میں غیر موثر کردار کی وجہ سے تنقید میں رہی ہے۔ ورچوئل اجلاس میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوج کے حملے بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس میں کشیدگی اور مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے تشدد پر غور کرنے کے ساتھ اسرائیلی جارحیت روکنے پر بات چیت کی جائیگی۔ دوسری جانب فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے سلامتی کونسل کا اجلاس آج (اتوار) سے شروع ہوگا جو2 روز تک جاری رہے گا ۔ اس سے قبل امریکہ نے سلامتی کونسل کا اجلاس موخر کرا دیا تھا ۔ ملکی و غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کو نسل کا 2 روزہ اجلاس آج اتوار کو شروع ہوگا جو پیر کے روز تک جاری رہے گا ،اجلاس میں اسرائیلی بربریت روکنے کیلئے اہم مسئلے پر بات چیت کی جائے گی ۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے معصوم جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس روکنے کے حق میں نہیں تاہم مسئلے کے حل کے لئے سفارت کاری کو موقع دینے چاہتے تھے ،انہوں نے کہا کہ معاملہ اب سفارت کاری موقع گنوا بیٹھے ہیں یہ معاملہ بہت آگے نکل چکا ہے اور سنگینی صورت حال کے پیش نظر سلامتی کونسل کا اجلاس اتوار کو ہوگا اور اس کا فوری حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی ۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کی جائز جدوجہد کے لئے پاکستان کی مستقل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ عید کے روز فلسطین کے صدر محمود عباس سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے فلسطینی صدر سے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کی جائز جدوجہد کے لئے پاکستان کی مستقل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے مسجد اقصیٰ میں بے گناہ نمازیوں پر حملوں اور غزہ میں اسرائیل کی طرف سے مہلک فضائی حملوں کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت متعدد شہری جاں بحق ہوگئے۔وزیر اعظم نے فلسطینی صدر کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی اس طرح کی خلاف ورزیوں کے خلاف بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنے میں پاکستان کی کوششوں کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے بحرانی صورتحال کے دوران پاکستان کی قیادت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ صدر محمود عباس نے پاکستان کی حمایت کا خیرمقدم کیا اور پاکستانی قیادت کے ردعمل اور اس کے بیانات کی تعریف کی جو غزہ اور مسجد اقصی میں اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو حالیہ پیشرفت سے آگاہ کیا اور آئندہ کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔دونوں رہنماں نے جاری صورتحال پر قریبی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ادھر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر حملوں پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیلی اقدامات انسانی حقوق، بین الاقوامی قوانین اور اِنسانی اقدار کے خلاف ہیں، پاکستان فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی تشدد اور غیر قانونی اقدمات کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ادھر سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست کی طرف سے مظلوم فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے مکروہ ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہیں۔ فلسطینی ہم منصب ریاض المالکی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ قابض اسرائیلی ریاست کی فلسطینیوں کے خلاف غیرقانونی سرگرمیوں کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ اقدامات بند کرے اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے فلسطینیوں کو ان کے آئینی حقوق فراہم کرے۔