عراق ؛ ایرانی قونصل خانے پر حملہ ، چوکی نذر آتش

466
کربلا : مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کے باہر ٹائر جلا کر سڑک بند کررکھی ہے‘ مارے گئے صحافی کے جنازے میں سیکڑوں شہری شریک ہیں

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق میں ایرانی ملیشیا کے ہاتھوں مبینہ طور پر سماجی کارکن کے قتل پر ہنگامے پھوٹ پڑے۔ خبررسا اداروں کے مطابق عراق کے شہر کربلا میں مقتول سماجی کارکن ایہاب الوزنی کے جنازے کے موقع پر شرو ع ہونے والا احتجاج پُرتشدد صورت اختیار کرگیا۔ مشتعل مظاہرین نے کربلا میں ہونے والے مظاہروں کے دوران سماجی کارکن کے قتل کی ذمے داری ایرانی ملیشیا پرعائد کرتے ہوئے ایرانی قونصل خانے کا گھیراؤ کرکے چوکی نذر آتش کردی۔ اس دوران مظاہرین نے تہران کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ ادھر انسداد دہشت گردی پولیس نے قونصل خانے کا گھیراؤ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔اس دوران اہل کاروں نے فائرنگ بھی کی،جس سے 10افراد زخمی ہوگئے۔ یاد رہے اتوار کے روز کربلا میں نامعلوم مسلح افراد نے سماجی کارکن ایہاب الوزنی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ عراق میں متعین برطانوی سفیر اسٹیفن ہیکی نے اپنے بیان میں کہا کہ سماجی کارکن کا قتل کھلی دہشت گری ہے۔ اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ عراق میں سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے قتل کے واقعات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب ایران نے کربلا میں اپنے قونصل خانے پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عراقی حکومت پر اپنے ملک میں سفارتی مقامات کو سنبھالنے کی بین الاقوامی ذمے داری ہے، جو کربلا میں پوری نہیں کی گئی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کربلا پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سماجی کارکن کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے چھاپا مار کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ ایہاب الوزنی پر دسمبر 2019ء میں بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ اکتوبر2019ء میں شہریوں اور سیاسی کارکنوں نے عراق میں سیاسی نظام میں اصلاحات اور بدعنوانیوں کے خاتمے کے لیے ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی تھی۔ بغداد اور دوسرے شہروں میں کئی روز تک احتجاجی مظاہرے جاری رہے تھے۔ جواب میں ایران نواز عراقی ملیشیاؤں نے احتجاجی تحریک کے کارکنوں کے خلاف خونیں کریک ڈاؤن کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سماجی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر ایران نواز ملیشیاؤں ہی کو الوزنی کے قتل میں مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ ایہاب الوزنی سے قبل ایک سال کے دوران میں عراق کے کئی معروف سیاسی کارکنان کو قتل کیا جاچکا ہے۔