ضلع سانگھڑ ،منشیات فروشوں کی ترسیل کیلیے بہترین گزر گاہ بن گیا

71

سانگھڑ (نمائندہ جسارت) ضلع سانگھڑ منشیات فروشوں کی ترسیل کے لیے بہترین گزر گاہ بن گیا، ہیومن رائٹس کی ٹیم نے کروڑوں روپے مالیت کی منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی۔ پولیس منشیات اسمگلنگ میں پل کا کردار ادا کر کے اسمگلروں کو پروٹوکول دیکر تین ٹرک ضلع کی حدود کراس کروانے میں کامیاب، جبکہ ہیو من رائٹس جسٹس اینڈ ڈیفینڈر کی ٹیم اور شہریوں نے ایک ٹرک زبردستی پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا، جس سے کروڑوں کی منشیات برآمد۔ ضلع سانگھڑ منشیات فروشوں کی ترسیل کے لیے بہترین گزر گاہ بن گیا، ہیومن رائٹس کی ٹیم کے سربراہ عبدالغفار نظامانی کی سربراہی میں ٹیم نے کروڑوں روپے مالیت کی منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی۔ پولیس منشیات اسمگلنگ میں پل کا کردار ادا کر کے اسمگلروں کو پروٹوکول دیکر تین ٹرک ضلع کی حدود کراس کروانے میں کامیاب جبکہ ہیومن رائٹس کی ٹیم اور شہریوں نے ایک ٹرک زبردستی پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا جس سے کروڑوں کی منشیات برآمد۔ سانگھڑ میں ہیومن رائٹس کی ٹیم کے سربراہ عبدالغفار نظامانی کی نشاندہی شہریوں سمیت ٹیم نے کروڑوں روپے کی نان کسٹم چھالیہ اسمگلنگ کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔ ٹرک میں 685 چھالیہ کی بوریاں اور سفینہ گٹکے کی 20 بوریاں برآمد، منشیات کی اوپن مارکیٹ میں کروڑوں روپے مالیت بتائی گئی ہے۔ پولیس اطلاع کے باوجود ایک گھنٹے تاخیر سے پہنچی۔ شہریوں نے ٹرک کو پکڑ کر خبر سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔ منشیات فروشوں کی جانب سے صحافیوں کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں۔ دوسری جانب صحافیوں کی جانب سے رابطہ کرنے پر پولیس افسران نے اپنے موبائل بند کردیے۔ تاحال پولیس کا کوئی بھی مؤقف سامنے نہیں آیا، خبر سوشل میڈیا پر وائرل کردی، مبینہ طور پر اطلاع کے باوجود پولیس ایک گھنٹے تاخیر سے پہنچی۔ شہریوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چوٹیاری، منڈ جمڑاؤ، منگلی اور سانگھڑ تھانے کی پولیس اسمگلنگ نان کسٹم چھالیہ سے بھرے ہوئے ٹرک کو اپنی اپنی حدود سے کراس کروا رہی تھی جس کی باقاعدہ پولیس نے بھاری منتھلی وصول کی ہے جبکہ منشیات فروشوں کی جانب سے کارروائی کرانے پر صحافیوں کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔ شہریوں کے مطابق دس ویلر ٹرک لسبیلہ بلوچستان میں سیکڑوں بیگز لوڈ تھے، ایک بیگ میں تیس کلو چھالیہ بھری ہوئی تھی، مبینہ طور پراوپن مارکیٹ میں نان کسٹم چھالیہ کی کروڑوں روپے کی مالیت بتائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چھے مشتبہ تہہ در تہہ ٹائر بھی برآمد ہوئے، چوبیس ٹائروں کو پریس کرکے ایک ٹائر کے اندر دوسرے ٹائر کو پریس کیا گیا۔ اس سلسلے میں ایس ایچ او یا پولیس کے دیگر افسران نے تاحال کوئی بھی سرکاری مؤقف نہیں دیا اور افسران نے تمام اپنے موبائل فون بند کردیے، جس کی وجہ سے رابطہ نہ ہوسکا کہ اسمگلنگ نان کسٹم چھالیہ کہاں سے آئی یا کہاں جارہی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمگلر رات کا فائدہ اٹھا کر پولیس کی ملی بھگت سے تین ٹرک لے جانے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے خانہ پوری کرکے پولیس کی کارکردگی کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہی ہے۔ اس سلسلے میں شہریوں نے سیشن جج سے مطالبہ کیا ہے کہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں برآمد شدہ نان کسٹم چھالیہ کا وزن کروا کر درست تعداد کے مطابق مقدمہ درج کیا جائے۔ دوسری جانب ٹرک کے ڈرائیور اور کلینڈر کو لاک اپ کیا گیا ہے اور منشیات ایکٹ کے تحت ڈرائیور عبدالخالق پٹھان اور کلینڈر پر ایف آئی آر درج کرلی گئی ملزمان کو جلد عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔