لاہور: ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو 8 ہفتوں کیلئےبیرون ملک جانے کی اجازت دے دی، عدالت نے 8 مئی سے 5 جولائی تک بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی،دوران سماعت شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہری ہوں اور علاج کے لیے بیرون ملک جانا میرا حق ہے، میں کینسر کا مریض رہا ہوں ، مجھے سال میں دو مرتبہ چیک اپ کروانا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے جلاوطنی میں یہ مرض لاحق ہوا، مجھے امریکی ڈاکٹروں نے کہا کہ لندن میں اس کا علاج کروایا جائے، میں گزشتہ 15 سال سے علاج کروا رہا ہوں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں علاج میں کتنا وقت لگے گا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں پہلے بھی دو بار باہر جا کر خود واپس آیا۔ عدالت نے کہا کہ آپ کے ریکارڈ سے ثابت ہے کہ آپ واپس آئے، اب یہ بتائیں کہ واپس کب تک آئیں گے۔
سرکاری وکیل نے شہباز شریف کا نواز شریف کے برطانیہ جانے کا حلف نامہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے عدالت میں گارنٹی دی تھی کہ نواز شریف کی طبیعت بہتر ہوگی تو واپس آئیں گے، عدالت حسین حقانی اور پرویز مشرف علاج کےلیے جانے کی اجازت دے چکی ہے، لیکن وہ بھی واپس نہیں آئے۔ جج نے کہا کہ یہ معاملہ نواز شریف کا نہیں ہے۔ وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کیا میں دہشتگرد ہوں کہ میرا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا، میں تین بار وزیراعلیٰ پنجاب رہا، اب قائد حزب اختلاف ہوں، مجھے جب ڈاکٹر واپسی کی اجازت دیں گے میں فوری واپس آ جاؤں گا ۔ شہباز شریف نے عدالت میں 3 جولائی کی واپسی کا ٹکٹ پیش کر دیا۔
بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دے دی۔