یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے جنگ ختم کرنے کے لیے روس کو پیشکش کی ہے کہ دونوں ممالک تمام جنگی قیدیوں کو رہا کردیں۔ ایک انٹرویو میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ تمام جنگی قیدیوں کی رہائی سے یہ بات ثابت ہوگی کہ دونوں ممالک جنگ کو ختم کرنے کے مُوڈ میں ہیں اور اس حوالے سے پیش رفت پر یقین رکھتے ہیں۔
یوکرین جنگ کے تین سال مکمل ہونے پر دارالحکومت کئیف میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے کہا کہ ہم تمام روسی جنگی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
روس اور یوکرین نے اکتوبر میں متحدہ عرب امارات کی ثالثی کے تحت 95 جنگی قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا۔ یوکرین کی پارلیمنٹ کے کمشنر برائے انسانی حقوق دمترو لیوبینیز نے بتایا ہے کہ فروری 2022 میں جنگ کے شروع ہونے کے سے اب تک روس اور یوکرین نے 58 بار جنگی قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے۔ یوکرین جنگ ختم کرانے کے حوالے سے امریکا بھی سرگرم ہے اور یورپی یونین بھی اس میدان میں اتر آئی ہے۔ یوکرین جنگ کے جاری رہنے سے یورپ کو بھی تشویش لاحق ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ جنگ جلد از جلد ختم ہو اور اُسے دفاع کے معاملے میں زیادہ پریشان نہ ہونا پڑے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ پر واضح کردیا ہے کہ اُسے اپنے دفاع کی ذمہ داری خود قبول کرنا ہوگی اور اس حوالے سے امریکا سے کسی غیر معمولی کردار کی توقع نہ رکھی جائے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے روس سے مذاکرات کا ڈول ڈال کر اور دفاع کے حوالے سے اُلٹی سیدھی باتیں کرکے ایک طرف یوکرین اور دوسری طرف یورپی یونین کو ڈرانے کی کوشش کی ہے۔ یوکرین اِس خیال سے خوفزدہ ہے کہ امریکا نے امداد روک لی تو روس اُسے ڈکار جائے گا اور دوسری طرف یورپ ڈرا ہوا ہے کہ اگر یوکرین کا دفاع ناکام ہوگیا تو روس کے ہاتھوں اُس کی باری آتے دیر نہیں لگے گی۔