کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق ایم پی اے جماعت اسلامی کے رہنما سید عبدالرشید نے سندھ حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے متاثرہ والدین سے براہ راست ملاقات نہیں کی تو ہم اہل علاقہ کے ساتھ احتجاج کریں گے، انہوں نے اہلیان کراچی سے درخواست کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پران بچوں کی بازیابی کیلیے والدین کی آواز بن جائیں۔ رہنما جماعت اسلامی سید عبدالرشید نے ان خیالات کا اظہار گارڈن حسن لشکری کے رہائشی لاپتا 2 بچوں کے والدین کے ساتھ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 14جنوری کو یہ دونوں بچے علی رضا اور عالیان لاپتا ہوئے، اس دن کے بعد سے آج تک ان بچوں کا کچھ پتا نہیں ہے، حکومت کی جانب سے صرف زبانی کلامی تسلی دی جارہی ہے، 40 روز گزرنے کے بعد محکمہ داخلہ و پولیس کی کارکردگی سب کے سامنے آگئی ہے۔ والدین کی 22 فروری کو ایس ایس پی سٹی لیاری سے ملاقات ہوئی جبکہ آئی جی سندھ کو آج تک توفیق نہیں ہوئی کہ حرف تسلی ادا کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر آکر والدین سے مسلسل دشمنی کے حوالے سے سوالات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر والدین نے ہی ملزمان کو تلاشنا ہے تو یہ محکمے کس لیے موجود ہیں؟۔ سید عبدالرشید نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کی بات کی جاتی ہے مگر پولیس آج تک ایک سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں نکال سکی، شہر کے تما داخلی و خارجی راستوں پر کیمرے نصب ہیں لیکن آج تک بچوں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ سید عبد الرشید کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ سے میرا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، اہل کراچی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سب متحد ہوکر متاثرہ والدین کا ساتھ دیں تاکہ مستقبل میں کوئی اور بچہ لاپتا نہ ہوسکے۔ عبدالرشید کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے پورے سندھ سے کراچی پولیس میں بھرتیاں کی ہیں لیکن اس کے باوجود شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ بچوں کو بازیاب کرانے کیلیے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں۔ اس موقع پر عالیان کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو گمشدہ ہوئے 40 روز گزر گئے ہیں، میں کراچی پاکستان کی رہائشی ہونے کے باوجود لاوارث ہوں، 40 روز سے ہمارے گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے، ہماری کسی سے دشمنی نہیں،میری وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ سے درخواست ہے کہ خدارا میرے بچہ کو تلاش کریں ، میرے بچے کو بازیاب کرائیں، نہیں پتا میرا معصوم بچہ کس حالت میں ہے، میرے بچے کو کھانا بھی دیتے ہیں کہ نہیں، نہیں پتا کہ میرا بچہ زندہ ہے یا نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کہا کہ مصطفی کیس کو جلد ہی حل کرلیا گیا مگر ہم غریب ہیں اس لیے ہماری کوئی سنوائی نہیں ہورہی۔ لاپتا بچے علی رضا کے والد عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ میں جماعت اسلامی کا شکرگزار ہوں کہ وہ غریب کی آواز بنے ہیں۔ میں بھی اسی شہر کا باسی ہوں، میں مزدوری کرکے بچوں کو پالتا ہوں، میڈیا پر اتنا ہائی لائٹ ہونے کے باوجود آج تک میرا بچہ بازیاب نہیں ہوسکا، میں بے حد لاچار اور بے بس ہوں، اس ملک میں دہرا قانون ہے، حکمرانوں کے بچوں کو بازیاب کرالیا جاتا ہے۔ دن دہاڑے بچے اغوا کرلیے گئے، ہمارے بچوں کا سراغ نہیں مل سکا، پولیس کا 40 روز بعد بھی وہی جواب ہے۔