الخدمت نے ’’بنوقابل فارماسسٹ‘‘ کے تحت تربیت کا آغازکردیا

153
Khidmat started training of pharmacists

کراچی: پاکستان میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کی فروخت ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جو عوامی صحت کے لیے شدید خطرہ ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ مسئلہ منشیات کی طرح معاشرے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس سنگین بحران سے نمٹنے کے لیے الخدمت فارمیسی سروسز نے “بنو قابل فارماسسٹ” پروگرام شروع کیا ہے، جس کا مقصد نوجوان فارماسسٹس کو جعلی ادویات کی شناخت اور ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تربیت فراہم کرنا ہے۔اس سلسلے میں کراچی میں ایک رجحان ٹیسٹ (Aptitude Test) منعقد کیا گیا، جس میں 900 طلبہ و طالبات نے شرکت کی، جو 3,000 سے زائد درخواست دہندگان میں سے منتخب کیے گئے تھے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور الخدمت کراچی کے صدر منعم ظفر خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جعلی ادویات کو ایک “خاموش وبا” قرار دیا، جو معاشرے کو منشیات کی طرح نقصان پہنچا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ “الخدمت فارمیسی سروسز جعلی ادویات کے خلاف جہاد کر رہی ہے اور عوام کو معیاری اور محفوظ ادویات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔ تربیت یافتہ فارماسسٹ اس جنگ میں پہلی دفاعی لائن ہوں گے۔

منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ این جی اوز وہ خدمات سرانجام دے رہی ہیں جو حکومت کی ذمہ داری ہیں، لیکن مالی وسائل کی کمی ان کے دائرہ کار کو محدود کر دیتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نوجوانوں کے لیے بہتر مواقع فراہم کرے، تاکہ وہ ملک میں رہ کر اپنی صلاحیتوں کا مثبت استعمال کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ “ڈاکٹرز، انجینئرز اور فارماسسٹس بیرون ملک جا رہے ہیں، کیونکہ انہیں یہاں مناسب مواقع نہیں مل رہے۔ حکومت کو فوری طور پر عملی اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکیں اور ملک کو قابل اور تربیت یافتہ افراد سے محروم ہونے سے بچایا جا سکے۔”پاکستان میں جعلی ادویات کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے پیش نظر، الخدمت کا “بنو قابل فارماسسٹ” پروگرام صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ایک اہم اقدام سمجھا جا رہا ہے، جو ایک محفوظ اور معیاری دواسازی کے نظام کے قیام میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے بتایا کہ رجحان ٹیسٹ میں کامیاب طلبہ کو تین ماہ کی انٹرن شپ دی جائے گی، جس کے دوران انہیں وظیفہ بھی فراہم کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ “پاکستان میں جعلی ادویات کا مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے، اور تربیت یافتہ فارماسسٹس کی کمی اس صورتحال کو مزید بگاڑ رہی ہے۔ الخدمت کا یہ اقدام ایک مؤثر اور قابل اعتماد دواسازی کا نظام قائم کرنے میں مدد دے گا۔

تقریب سے پاکستان سوسائٹی آف ہیلتھ سسٹم فارماسسٹس کے صدر عبد اللطیف شیخ نے بھی خطاب کیا اور الخدمت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ “پاکستان میں اعلیٰ تربیت یافتہ فارماسسٹ کی اشد ضرورت ہے، جو جعلی ادویات کی روک تھام میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔