صحابہ کرامؓ عام دنوں میں تہجد کی پابندی کیا کرتے تھے اور رات کا ایک حصہ اللہ کی عبادت میں گزارتے تھے، البتہ رمضان میں تقریباً پوری رات عبادت میں صرف کرتے تھے، اپنے قیام میں طویل تلاوت کیا کرتے تھے۔ ایک تہائی، نصف یا رات کا اکثر حصہ تلاوت ِ قرآن، نماز، اور ذکر واذکار واستغفار میں لگاتے تھے۔
عبداللہ بن ابو بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت ہے کہ: میں نے ابوذرؓ کو کہتے ہوئے سنا: ’’ہم رمضان میں قیام اللیل سے واپس ہوتے تو خادموں کو کھانا لانے میں جلدی کا کہتے کہ کہیں طلوعِ فجر نہ ہو جائے‘‘۔ (موطا امام مالک، فضائل الاوقات للبیہقی)
روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرامؓ اپنی رات کو چار حصوں میں تقسیم کرتے تھے۔ عام طور پر آدھی رات نماز میں جاگتے تھے، اور ہر چار رکعت کے درمیان وضو کی مقدار تک آرام کرتے۔ مروزی نے حسن بصریؒ سے روایت کیا ہے: ’’حضرت عمر بن خطابؓ نے حضرت اْبیؓ کو رمضان میں لوگوں کی امامت کا حکم دیا تو انھوں نے امامت کی۔ وہ ایک چوتھائی رات سوتے اور دو چوتھائی رات نماز پڑھتے، اور ایک تہائی رات باقی رہنے پر اپنی سحری اور ضرورتوں کے لیے واپس چلے جاتے‘‘۔ (مختصر قیام اللیل للمروزی)
حسن بصریؒ کہتے ہیں: ’’لوگ عمر بن خطابؓ اور عثمان بن عفانؓ کے زمانے میں رمضان میں عشا کی نماز رات کے ابتدائی ایک چوتھائی حصے میں پڑھتے، دوسرے ایک تہائی میں قیام کرتے، پھر ایک چوتھائی میں سوتے، اور اس کے بعد پھر نماز پڑھتے‘‘۔ (مختصر قیام اللیل للمروزی)
بیہقی وغیرہ نے سائب بن یزید سے روایت کیا ہے: ’’عمر بن خطابؓ کے زمانے میں صحابہ رمضان کے مہینے میں بیس رکعت نماز پڑھتے تھے، اور عثمان بن عفانؓ کے زمانے میں طویل قیام کی وجہ سے اپنے عصا پر ٹیک لگاتے تھے‘‘۔ (السنن الکبری للبیہقی، مختصر قیام اللیل)
عبدالرحمٰن بن عراک بن مالک اپنے والد سے روایت کرتے ہیں: ’’میں نے رمضان میں لوگوں کو پایا کہ وہ طویل قیام کی وجہ سے اپنے لیے رسیاں باندھتے تھے، تاکہ اس سے سہارا لیں‘‘۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ قرأت طویل کرتے تھے اور بیس رکعت پڑھتے تھے۔ مروزی نے زید بن وہبؒ سے روایت کیا ہے: ’’عبداللہ بن مسعودؓ ہم کو رمضان کے مہینے میں نماز پڑھاتے ہوئے اس وقت واپس جاتے، جب کہ ابھی رات باقی رہتی‘‘۔ اعمش کہتے ہیں: ’’وہ 20 رکعت پڑھتے تھے اور تین رکعت وتر‘‘۔ عطا کہتے ہیں: ’’میں نے ان (صحابہ) کو رمضان میں 20 رکعت اور تین رکعت وتر پڑھتے ہوئے پایا‘‘۔ (مختصر قیام اللیل)