اور یہ قیامت اس لئے آئے گی کہ جزا دے اللہ اْن لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں اور نیک عمل کرتے رہے ہیں اْن کے لیے مغفرت ہے اور رزق کریم۔ اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو نیچا دکھانے کے لیے زور لگایا ہے، ان کے لیے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے۔ اے نبیؐ، علم رکھنے والے خوب جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ سراسر حق ہے اور خدائے عزیز و حمید کا راستہ دکھاتا ہے۔ منکرین لوگوں سے کہتے ہیں ’’ہم بتائیں تمہیں ایسا شخص جو خبر دیتا ہے کہ جب تمہارے جسم کا ذرہ ذرہ منتشر ہو چکا ہو گا اس وقت تم نئے سرے سے پیدا کر دیے جاؤ گے؟۔ (سورۃ سباء:4تا7)
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ کے پاس کچھ صحابہ حاضر ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں میں بعض اوقات اتنے برے خیالات آتے ہیں جنہیں ہم بیان نہیں کر سکتے۔ آپؐ نے فرمایا کیا واقعی اس طرح کے خیالات آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں اس پر آپؐ نے فرمایا یہ تمہارے ایمان خالص کی دلیل ہے۔ (مسلم) تشریح: مطلب یہ ہے کہ تمہارے دلوں میں برے خیالات کا آنا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تمہارے پاس ایمان کا خزانہ ہے شیطان اس طرح وسوسہ اندازی کرکے اس خزانے کو لوٹ لینا چاہتا ہے تو یہ پریشان ہوئے کی کوئی بات نہیں ہے تمہیں اپنا کام کرنا ہے اور تم شیطانی وس واس سے بچتے رہو یہ کافی ہے۔