حجاب پر نئی پابندی :فرانس میں مسلم خواتین کے لیے مشکلات بڑھ گئیں

107

پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) فرانسیسی سینیٹ نے کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب سمیت تمام مذہبی علامات پر پابندی کے بل کی منظوری دے دی، جس پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور بائیں بازو کے سیاستدانوں نے سخت تنقید کی ہے۔فرانس کی دائیں بازو کی اکثریت والی سینیٹ نے 210 ووٹوں کے مقابلے میں 81 ووٹوں سے اس متنازع بل کو منظور کیا، جس کے تحت تمام کھیلوں کے مقابلوں میں ایسے نشانات یا لباس پہننے
پر پابندی ہوگی جو سیاسی یا مذہبی وابستگی ظاہر کرتے ہوں۔یہ بل ابھی قانون بننے کے لیے نیشنل اسمبلی میں منظوری کا محتاج ہے، تاہم دائیں بازو کی حکومت نے اس کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔بل کی حمایت کرنے والے سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون فرانس میں سیکولر ازم کے اصولوں کے مطابق ہے اور کسی بھی قسم کی مذہبی علامتوں کو کھیلوں سے باہر رکھنا ضروری ہے۔ تاہم، بائیں بازو کے سیاستدانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مسلم کمیونٹی نے اسے امتیازی اور اسلاموفوبیا پر مبنی اقدام قرار دیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا کہ یہ قانون مسلم خواتین کے خلاف مذہبی، نسلی اور صنفی امتیاز کو مزید بڑھا دے گا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی فرانس میں حجاب پر عاید پابندیوں کو غیر متناسب اور امتیازی قرار دیا ہے۔فرانس کے وزیر داخلہ فرانسوانویل بفے نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں علیحدگی پسندی کے خلاف ایک اہم قدم ہے۔ دائیں بازو کے سینیٹر مائیکل ساوین نے کھیلوں میں مذہبی نشانات پر پابندی کو فرانسیسی سیکولر اصولوں کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔