سندھ میں ڈاکو راج کیخلاف عوامی تحریک کی احتجاجی ریلی

34

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) ڈاکو راج، کارپوریٹ فارمنگ، چھ نئے کینال کی تعمیر اور بہاریوں، بنگالیوں اور برمیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے تنگوانی میں ماشاء اللہ ہوٹل سے وین اسٹاپ تک ریلی نکالی گئی، جہاں دھرنا دیا گیا۔کینال بنانا سندھ کو خشک کرنا بند کرو!سندھیوں کو بے دخل کرنا اور بہاری و برمیوں کو لانا بند کرو!زمینوں پر قبضے بند کرو!کارپوریٹ فارمنگ منصوبے ختم کرو!ڈاکو پالنا بند کرو!سنجے کمار کے قاتلوں کو گرفتار کرو!اغوا شدہ مزدوروں کو بازیاب کراؤ!پریا کماری کو بازیاب کراؤ!شہید جان محمد مہر، شہید نصراللہ گڈانی، اور استاد اللہ رکھیو نندوانی کے قاتلوں کو گرفتار کرو!کے نعریں بلند کئے گئے۔مظاہرین نے گریٹر تھل کینال اور چولستان کینال منصوبوں کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی اور ان منصوبوں کو ”گریٹر پنجاب” سازش کا حصہ قرار دیا۔ انہوں نے دریائے سندھ کے تحفظ کے لیے اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑنے کا عزم ظاہر کیا۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، مرکزی رابطہ سیکریٹری لال جروار، مرکزی نائب صدر ستار رند، عوامی تحریک ضلع کشمور کندھ کوٹ کے صدر ایڈووکیٹ آصف کھوسو، عوامی تحریک ضلع لاڑکانہ کے صدر علی حسن وکو، اعتزاز گائنچو، نواز بپڑ، صدام کھوسو، واحد بخش کھوسو اور دیگر رہنماؤں نے کہا:پیپلز پارٹی دہشتگردوں کو سندھ کے عوام پر مسلط کر رہی ہے۔ نیٹو کے اسمگل شدہ ہتھیار ڈاکوؤں کو فراہم کرنے والے افغان اسمگلرز کو پیپلز پارٹی حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ بنگالیوں، بہاریوں، برمیوں اور دیگر غیر ملکیوں کو سندھ کے شناختی کارڈ جاری کر کے پیپلز پارٹی سندھ میں دہشتگرد راج قائم کرنا چاہتی ہے۔ سندھ کا عوام کسی بھی غیر ملکی کو سندھ کا شہری تسلیم نہیں کرے گا۔ سندھ کے بہادر سپوتوں نے سکندر اعظم سے لے کر ارغون، ترخان، مغلوں اور انگریزوں تک ہر حملہ آور کا مقابلہ کیا اور اپنی جانوں کے نذرانے دے کر سندھ کو بچایا۔” رہنماؤں نے مزید کہا کہ بلاول کو وزیر اعظم بنانے کے لیے پیپلز پارٹی سندھ کو فروخت کرنا چاہتی ہے، مگر سندھ کے عوام اپنی زمین کا سودا ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ سندھ کے ہر انچ کی حفاظت کی جائے گی۔ جب تک کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کو ختم کرکے زمینیں مقامی ہاریوں کو نہیں دی جاتیں، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ہنماؤں نے کہا کہ چوٹیاریو واقعہ سمیت تمام قتل کے واقعات میں پیپلز پارٹی کے رہنما ملوث ہیں مگر پولیس ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں کرتی۔ پیپلز پارٹی نے پولیس کو عوامی ادارہ کے بجائے ذاتی ملازم بنا دیا ہے۔ پولیس عوام کے ٹیکس سے تنخواہ لیتی ہے اور خدمت پیپلز پارٹی کی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کے تاجر سنجے کمار کے قتل کی ذمہ دار پیپلز پارٹی کا مسلط کردہ جاگیردارانہ نظام ہے۔ سنجے کمار کو ڈاکوؤں نے مزاحمت پر زخمی کیا اور اسپتال کے عملے کی غفلت کی وجہ سے وہ جاں بحق ہو گیا۔ اس قتل میں محکمہ صحت کی کرپٹ انتظامیہ بھی ملوث ہے۔