کم عمری میں شادی سے کئی مسائل جنم لیتے ہیں، مصطفی بلوچ

63

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)کمیونٹی انیشی ایٹو فار ڈیولپمنٹ آف پاکستان (سی آئی ڈی پی) نے انڈس ریسورس سینٹر (آئی آر سی)چانن پاکستان، ینگ امنگ کے اشتراک سے ایس پی او آفس حیدرآباد میں ایک روزہ ٹریننگ کا انعقاد کیاگیا جس سے سابق ایس پی او کے ریجنل ہیڈ حیدرآباد غلام مصطفی بلوچ،جس میں حیدرآباد کی 22این جی اوز سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے شرکت کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غلام مصطفی بلوچ نے کہا کہ اندرون سندھ دیکھنے میں آیا ہے کہ ان پڑھ والدین اپنے بچیوں کی شادی بہت کم عمری میں کردیتے ہیں جس سے بے شمار مسائل جنم لیتے ہیں خاص طورپر بچہ کمزور پیدا ہونا، ڈلیوری کے دوران ماں کا انتقال ہوجانا عام ہوتا ہے جس کی روک تھام بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے والدین کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اپنے بچوں کے ساتھ ظلم نہ کریں انہیں پہلے سمجھدار ہونے دیں تاکہ وہ ہر دکھ تکلیف اچھی طرح سمجھ سکیں، اجلاس میں متفقہ طورپر فیصلہ کیا گیا کہ شادی کی عمر 18سال کی عمر میں ہونی چاہئے، نکاح نامہ رجسٹرڈ ہونا اور یوسی میں اندراج ضروری ہے، شادی کیلئے پیدائشی سرٹیفکیٹ کا اندراج بھی ضروری ہوتا ہے۔ کم عمری میں شادی کرنے کی سزا تین سال قید ہے اس کے علاوہ والدین اور نکاح خواہ کو بھی سزا دی جاسکتی ہے۔