آسٹریلیوی وزیر اعظم کی مسلم خواتین پر مبینہ حملے کی مذمت

108

کینبرا(مانیٹرنگ ڈیسک)آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے بدھ کے روز ایک شاپنگ سینٹر میں 2 مسلم خواتین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس تنقید کو مسترد کیا ہے کہ یہود دشمنی کی نسبت اسلاموفیا کو کم سنجیدہ لیا گیا۔ملک کی اسلامی برادری جس میں ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ شامل ہیں، نے 13 فروری کو میلبورن میں ہونے والے واقعے کو مسلمانوں کے خلاف دھمکیوں پر حکومت کے ناکافی ردِ عمل کی ایک مثال قرار دیا ہے۔اگر یہ واقعہ یہود مخالف ہوتا تو کیا حکومت زیادہ تیزی سے ردِ عمل ظاہر کرتی۔ اس سوال پر البانی نے صحافیوں کو بتایا کہ لوگوں پر ان کے عقیدے کی وجہ سے حملہ قابل مذمت تھا۔انہوں نے کہاکہ میں عقیدے کی بنیاد پر لوگوں پر ہونے والے تمام حملوں کو سنجیدگی سے لیتا ہوں اور ان سب کو قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا چاہیے۔دریں اثنا آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک کونسلز نے مسلمان لوگوں کے خلاف حملوں کے رجحان پر پریشانی کا اظہار کیاہے ۔ فیڈریشن کے صدر راتب جنید نے ایک بیان میں کہا کہ آسٹریلوی ردِ عمل مکمل طور پر ناکافی ہے۔انہوں نے کہاکہ جب دوسری کمیونٹیز کو متاثر کرنے والے کم سنگین واقعات پر تیز رفتار اور نمایاں توجہ دی جائے تو ردِ عمل میں یہ تفاوت نہ صرف ظاہر بلکہ ناقابل قبول بھی ہے۔ملک کے اسلامو فوبیا مخالف ایلچی آفتاب ملک نے آسٹریلوی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ حملے کی مذمت اور مسلمانوں کو تحفظ کا احساس دلانے کے لیے اقدامات کریں۔عثمان خواجہ نے منگل کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ اسلامی برادری پر اس طرح کے حملوں کو قالین کے نیچے دھکیلا جا رہا تھا،تاہم انہوں نے اس معاملے پر البانی اور ملک کے قائد حزبِ اختلاف کے اس موضوع پر بات کرنے کا خیرمقدم کیا۔وکٹوریہ پولیس نے بدھ کو کہا کہ ایک مشتبہ خاتون مبینہ حملہ کے سلسلے میں میلبورن مجسٹریٹ کورٹ میں پیش ہو گی،حملے میں ایک 30 سالہ اور ایک 26 سالہ 2 مسلم خواتین کو مبینہ طور پر غیر مہلک زخم آئے ہیں۔