اسلام آباد(نمائندہ جسارت)صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرلی گئی ہے۔ اسلام آباد میں ’’علاقائی روابط اور پاکستان ابھرتے مواقع‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں انہوںنے علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور گوادر پورٹ علاقائی تجارت اورخوش حالی کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔زرداری نے کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک محل وقوع علاقائی تجارت بڑھانے کے لیے اہم مواقع فراہم کرتا ہے، پاکستان چین، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو جوڑنے کے لیے قدرتی تجارتی راہداری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنی طویل قید کے دوران گوادر پورٹ کا چین سمیت دوست ممالک کے ساتھ مشترکہ اقتصادی مرکز کے طور پر تصور کیا، سی پیک اور گوادر ہماری آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔صدر مملکت نے خطے میں اقتصادی اور ثقافتی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لیے تاریخی تجارتی راستے بحال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ کانفرنس سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی خطاب کیا اور سی پیک کے تصور، آغاز اور نفاذ میں صدر آصف علی زرداری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو جدید ترین سہولیات کے ساتھ ایک اہم عالمی بندرگاہ میں تبدیل کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ بلوچستان کے عوام کے لیے امید اور مواقع کی علامت ہے، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستی کا عکاس ہے، حکومت بلوچستان میں گورننس، عوامی تحفظ، سماجی ترقی اور مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔تقریب سے پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ سی پیک نئے روابط اور علاقائی شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم ثابت ہوگا۔مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں روابط، اقتصادی، ثقافتی، تجارتی اور عوامی روابط کے لیے دلچسپی پیدا ہوئی، پاکستان علاقائی روابط کے فروغ میں اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے۔