آسٹریلیا میں ایک انوکھا اسکول ٹیچر، جو خود کو انسان نہیں بلی سمجھتا ہے

252

کینبرا:آسٹریلیا کی ریاست کوئینزلینڈ کے ہائی اسکول میں ایک استاد نے طلبہ اور والدین کو حیران کر دیا ہے۔ یہ استاد جو خود کو ایک بلی کے طور پر شناخت کرتا ہے، کلاس میں بلی جیسی حرکتیں کرتا ہے اور طلبہ سے بلی جیسی آوازیں نکالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس غیر معمولی رویے نے والدین میں تشویش پیدا کر دی ہے اور وہ اسکول انتظامیہ سے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

برسبین کے مارسڈن اسٹیٹ ہائی اسکول میں ملازم یہ استاد طلبہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسے ’’مس پَر‘‘کہیں۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں اسے بلی کے کانوں جیسے ہیڈبینڈ پہنے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ اس کے گلے میں ایک ڈوری بندھی ہوئی ہے جس پر لفظ ’’purr‘‘(بلی کی آواز) لکھا ہوا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ یہ استاد طلبہ پر زور ڈالتا ہے کہ وہ اسے ’’مس پَر‘‘کہیں اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو وہ بلیوں کی طرح چیختا اور غراتا ہے۔

والدین نے بتایا کہ یہ استاد کلاس میں بیٹھ کر اپنے ہاتھوں کو چاٹتا ہے جو طلبہ کے لیے نہ صرف عجیب بلکہ ناگوار بھی ہے۔ ایک والد نے کہا یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔ ہمارے بچوں کو ایسے ماحول میں پڑھنا چاہیے جو تعلیمی اور اخلاقی طور پر مناسب ہو۔ اس بارے میں فوری طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

والدین نے اسکول انتظامیہ سے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے رویے سے نہ صرف طلبہ کی تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ یہ ان کے لیے نفسیاتی طور پر بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، تاہم اب تک اسکول انتظامیہ کی جانب سے کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر یہ معاملہ وائرل ہو چکا ہے اور صارفین نے اس پر مختلف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے اظہاری آزادی قرار دیتے ہوئے اساتذہ کے حقوق کا دفاع کیا ہے جب کہ دوسروں نے اسے  ناپسندیدہ اور  غیر پیشہ ورانہ قرار دیا ہے۔ بہت سے صارفین کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ کو اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور طلبہ کے مفادات کو ترجیح دینا چاہیے۔

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسے رویے طلبہ کے لیے الجھن کا باعث بن سکتے ہیں خاص طور پر اگر انہیں اساتذہ سے مناسب رہنمائی نہ ملے۔ ان کا کہنا ہے کہ اساتذہ کو اپنے پیشہ ورانہ رویے کو برقرار رکھنا چاہیے اور طلبہ کے سامنے ایک مثالی نمونہ پیش کرنا چاہیے۔